Jun ۲۵, ۲۰۲۰ ۱۹:۴۰ Asia/Tehran
  • امریکا میں نسل پرستی کے خلاف ملک گیر تحریک جاری

امریکا میں نسل پرستی کے خلاف ملک گیر تحریک جاری ہے ۔ دارالحکومت واشنگٹن میں حکومت نے نسل پرستی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف مظاہرین کی سرکوبی کے لئے سیکورٹی بڑھادی ہے۔

امریکہ میں نسل پرستی اور تشدد کے خلاف مظاہروں میں شدت کے بعد دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے چار سو اہلکاروں کو چوکس رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ نیشنل گارڈ کے چار سو اہلکاروں کو ایسے وقت میں چوکس رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب بدھ کو نسل پرستی اور پولیس کے تشدد آمیز رویئے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے وائٹ ہاؤس کے قریب نصب ساتویں امریکی صدر اینڈریو جیکسن کا مجسمہ بھی سرنگوں کردیا ہے۔

امریکی مظاہرین ان دنوں ملک بھر میں نصب ایسے تمام مجسمے گرار ہے ہیں جو نسل پرستی اور بردہ فروشی کی علامت سمجھتے جاتے ہیں۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں نسل پرستی کی تاریخی علامتوں اور مجسموں کو گرانے والوں کو گرفتار اور قید کرنے کا بھی حکم دے رکھا ہے۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کانگریس سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکی پرچم جلانے والے مظاہرین کو سزا دلوانے کے لیے چارہ جوئی کرے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ امریکی پرچم جلانے والوں کے خلاف کانگریس کچھ نہیں کر رہی۔امریکی مظاہرین کے ایک گروپ نے منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے قریب، نسل پرستی اور پولیس کے تشدد کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران ملک کا پرچم بھی نذر آتش کیا تھا۔

درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ امریکی پولیس نے کنکریٹ کے بڑے بڑے بلاک رکھوا کے وائٹ ہاوس کے گرد سیکورٹی حصار مزید سخت کردیا ہے۔ پولیس نے واشنگٹن میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو منشتر کرنے کی کوشش کی ہے اور وائٹ ہاوس کے قریب لگائے گئے احتجاجی کیمپوں بھی اکھاڑ دیا ہے۔

اس دوران اطلاعات ہیں کہ افریقی نژاد امریکی شہریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی راہ میں جان کی قربانی پیش کرنے والے سیاہ فام رہنما مارٹن لوتھر کنگ کی بیٹی برنس کنگ نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرے جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ایٹلانٹا میں سفید فام امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک اور سیاہ فام امریکی شہری رچرڈ بروکس کی آخری رسومات کے موقع پر برنس کنگ نے امریکی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انصاف کے حصول تک مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک مظاہرین کی آواز نہیں سنی جاتی اور پولیس میں اصلاحات کا عمل شروع نہیں ہوجاتا، اس وقت تک مظاہروں کو جاری رہنا چاہیے۔

جارج فلائڈ کے بہیمانہ قتل بعد ایک اور سیاہ فام امریکی شہری رچرڈ بروکس کے قتل نےامریکہ میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں میں مزید شدت پیدا کردی ہے۔ ریاست منے سوٹا کے شہر منیاپولس سمیت امریکہ کے مختلف شہروں میں پچھلے ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے نسل پرستی اور پولیس کے تشدد کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

ٹیگس