Jun ۲۵, ۲۰۲۰ ۲۲:۲۲ Asia/Tehran
  • امریکہ نے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا

امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی اور فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کی غرض سے قرارداد نمبر بائیس اکتیس کے تحت اٹھارہ اکتوبر کو ایران کے خلاف ختم ہونے والے پابندیوں میں توسیع کے لیے وسیع کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔

ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے برایان ہوک اور اقوام متحدہ میں متعین امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے من گھڑت اور بے بنیاد دعووں کا اعادہ کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے ارکان کو تہران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔ سلامتی کونسل کے ورچول اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے امریکہ کے خصوصی نمائندے برایان ہوک نے ایران پر مغربی ایشیا کے علاقے میں تخریب کارانہ رویہ اپنانے کا الزام عائد کیا۔ بعد ازاں امریکی مندوب نے امریکہ کی مجوزہ قراداد کی تشریح کرتے ہوئے ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کی درخواست کی۔ امریکی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں امریکی سفارت کاروں نے سلامتی کونسل کے باقی چودہ ارکان کے ساتھ ورچول گفتگو میں ایران کی علاقائی سرگرمیوں کے بارے میں بات چیت کی اور تہران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کا مطالبہ کیا۔

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے سلامتی کونسل کے ارکان کو دھمکی دی تھی کہ ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع نہ کی گئی تو امریکہ اس کونسل کی جانب سے ہٹائی جانے والی پابندیوں پر یک طرفہ طور پر علمدرآمد کرائے گا۔ امریکہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے تحت ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراداد بائیس اکتیس کے تحت ایران پر اسلحے کی خردید و فروخت سے متعلق پابندیاں رواں سال میں اٹھارہ اکتوبر کو ختم ہوجائیں گی۔

اقوام متحدہ میں ویٹو کا حق رکھنے والے دو ممالک چین اور رو‎س نے کھل کر کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں میں توسیع کے خلاف ہیں۔ اقوام متحدہ میں چین کے نمائندہ دفتر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے یک طرفہ علیحدگی اختیار کرکے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کی ہے۔ چین کے نمائندہ دفتر کے مطابق امریکہ کو ایران کے خلاف بابندیوں میں توسیع کا کوئی حق حاصل نہیں، چہ جائے کہ وہ تہران کے خلاف پابندیوں کے خودکار میکنیزم کو فعال کرنے کا مطالبہ کرے۔ روس کی وزارت خارجہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف پابندیوں میں توسیع کی غرض سے سلامتی کونسل کی قراداد بائیس اکتیس سے استفادے کا مجاز نہیں۔

آج سلامتی کونسل امریکہ اور ان طاقتوں کے درمیان محاذ آرائی کا میدان بن گئی ہے جو تسلط پسندی، غیر قانونی اقدامات اور طاقت کے بے جا استعمال کے خلاف ہیں۔ یقینا ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کے حوالے سے سلامتی کونسل جو بھی فیصلہ کرتی ہے اس کے نتائج براہ راست ایٹمی معاہدے اور عالمی نظام پر بھی مرتب ہوں گے۔

ٹیگس