امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج، 4 پولیس اہلکار زخمی
امریکا میں ہونے والے احتجاج میں مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے چیف سمیت چار اہلکار زخمی ہو گئے۔
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف گزشتہ 2 ماہ سے شدید احتجاج جاری ہے اور جمعے کے روز ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں پولیس کی مداخلت پر مظاہرین کے ساتھ تصادم ہوا جس میں نیویارک پولیس محکمہ کے سربراہ سمیت چار اہلکار سر پر لاٹھیاں لگنے سے زخمی ہو گئے، پولیس نے 40 سے زائد مظاہرین کو گرفتارکیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں سفید فام پولیس افسر ڈریک شوون نے پچیس مئی کو نو منٹ تک اپنے گھٹنے سے گردن دبا کر ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئڈ کا قتل کر دیا تھا۔ سفید فام پولیس افسر کے اس وحشیانہ اقدام کے خلاف پورے امریکہ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور جگہ جگہ پولیس کی نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ حتی کہ وائٹ ہاوس میں بھی مظاہرین نے گھس کر نہ صرف توڑ پھوڑ کی بلکہ امریکی صدر ٹرمپ کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا تھا۔
ملک گیر احتجاج میں شدت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو بارہا تشدد کا حامی، بلوائی اور دہشت گرد قرار دیا اور ان کو کچلے جانے کی ہدایات جاری کیں۔
اس وقت امریکہ میں جاری نسل پرستی اور پولیس کے تشدد پسندانہ رویے کے خلاف مظاہرے ایک تحریک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link