امریکی پولیس کے تشدد کے خلاف احتجاج جاری
امریکی ریاست ویسکانسن کے شہر کنوشا میں سیاہ فام امریکی شہری پر پولیس کی فائرنگ کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ویسکانسین کے شہر کنوشا میں پولیس کے تشدد کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر جاری کی گئی تھیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سیاہ فام امریکی شہری پر پولیس نے سات راؤنڈ فائر کئے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ریاست ویسکانسین کے شہر کنوشا میں نہتے امریکی شہری پر پولیس اہلکار کی فائرنگ کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور کنوشا شہر کی انتظامیہ نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے کرفیو لگا دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنوشا میں پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں جبکہ مظاہرین نے کنوشا کی ایک عدالت پر بھی حملہ کر دیا ہے۔
پورٹلینڈ میں احتجاج کے تین ماہ بعد امریکی ریاست ویسکانسین میں بھی کشیدگی پھیل گئی ہے اور امریکی پولیس نے معمول کے مطابق اس کو شورش قرار دیا ہے۔
پورٹلینڈ میں نسل پرستی اور ناانصافی کے خلاف احتجاج کے شدت اختیار کر جانے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں وہاں نیشنل گارڈز کے دستوں کو تعینات کئے جانے کا امکان ظاہر کیا۔
مئی کے آخر سے اس شہر میں جاری احتجاجات کے دوران اب تک پانچ سو پچاس سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ سو سے زائد افراد پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔
نسلی امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف پورے امریکہ میں کئی مہینے سے احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی پولیس سیاہ فام شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے اور شہر مینیاپولیس میں پچیس مئی کو سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں جارج فلائیڈ نامی ایک سیاہ فام شہری کے قتل کے بعد وسیع پیمانے پر نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں اور احتجاج کا یہ سلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے۔