Oct ۰۸, ۲۰۲۰ ۱۱:۴۴ Asia/Tehran
  • افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا

کورونا وائرس کا شکار ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرسمس تک افغانستان سے فوج نکال دینے کا دعوا کیا ہے۔

امریکی صدر نے کرسمس تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلاء کا دعوا کرتے پوئے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کی ٹائم لائن دے دی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس بیان میں کہنا تھا کہ کرسمس تک افغانستان میں امریکی فوجیوں (دہشتگردوں) کی تعداد بہت تھوڑی رہ جائے گی۔

اس سے قبل امریکی وزارت جنگ کے ایشیا و بحرالکاہل کے امور کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ہیلفی نے ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بتایا تھا کہ واشنگٹن احتیاطی منصوبے پر عمل پیرا ہے اور حالات سازگار ہونے کی صورت میں مئی دو ہزار اکیس تک افغانستان سے تمام فوجیوں کو واپس بلا  لیا جائے گا۔

رواں سال فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے نام نہاد امن معاہدے کے تحت ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی دہشتگردوں کے بتدریج انخلا کا وعدہ کیا تھا۔ 

حکومت افغانستان نے بھی اگرچہ ابھی تک طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہیں کیے، تاہم بین الافغان امن مذاکرات کو یقینی بنانے کے لیے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

امریکہ نے سن دو ہزار چودہ میں بھی افغانستان میں اپنا جنگی مشن ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اب بھی آٹھ ہزار چھے سو کے قریب امریکی دہشتگرد افغانستان میں موجود ہیں۔

امریکی وزیر جنگ مارک ایسپر نے گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ رواں برس نومبر کے اختتام تک افغانستان میں اپنے دہشتگردوں کی تعداد گھٹا کر پانچ ہزار سے کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ نے سنہ دوہزار ایک میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے افغانستان پر چڑھائی کی تھی مگر وہاں تا حال نہ صرف یہ کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوا، بلکہ قتل و غارت، خونریزی، دہشتگردی، بد امنی اور حتیٰ منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ افغان حکومت و عوام ملک کی بیشتر مشکلات کا سبب امریکہ کی سربراہی میں وہاں موجود غیر ملکی فوجیوں (دہشتگردوں) کو سمجھتے ہیں۔

انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں

ٹیگس