ٹرمپ حکومت کی ایٹمی معاہدے سے متعلق پالیسی پر کملا ہیرس کی تنقید
امریکی سینیٹر اور امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی جانب سے نامزد نائب صدر کملا ہیرس نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور اس معاہدے کے سلسلے میں ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی پر کڑی تنقید کی ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی جانب سے نامزد نائب صدر کملا ہیرس نے جمعرات کے روز نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ہونے والے انتخابی مباحثے میں ٹرمپ کی لاقانونیت اور ہٹ دھرمی کو جو امریکہ کے بین الاقوامی سطح پر تنہا ہوجانے کا باعث بنی ہے، شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انھوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں ٹرمپ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے پھیلاؤ میں امریکی عوام نے حکومت کی سب سے بڑی ناکامی کا مشاہدہ کیا ہے۔
سینیٹر کملا ہیرس نے اسی طرح ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی القدس فورس کے کمانڈر، شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے امریکی فوجیوں کے اقدام کو نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوابی حملے میں امریکی فوجیوں کے دماغ میں چوٹیں آئیں لیکن امریکہ کے موجودہ صدر نے اس بات سے انکار کیا۔
ہیرس نے امریکہ میں پائے جانے والے نسلی امتیاز اور امریکی سیاہ فام شہریوں کے خلاف پولیس کے تشدد کی طرف بھی اشارہ کیا ۔ انھوں نے ایک سفید فام پولیس افسر کے گھٹنے کے نیچے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے دم توڑدینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام نے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔انھوں نے کہا کہ ٹرمپ نے سات کروڑ امریکیوں کے مقابلے میں اکڑ دکھائی اور نسلی امتیاز کی مذمت کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔
انھوں نے چین کے ساتھ تجارتی جنگ اور نیٹو کے سلسلے میں واشنگٹن کی پالیسیوں سے متعلق بھی ٹرمپ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔دوسری جانب امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی القدس فورس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بے بنیاد جواز پیش کرنے کی کوشش کی ۔انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ امریکہ کی بارک اوباما حکومت نے ایران کو اربوں ڈالر ادا کئے۔انھوں نے اسی طرح ٹرمپ کے بیان کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دو ہزار بیس کے اختتام سے پہلے امریکہ میں دسیوں لاکھ کورونا ویکسین کے ڈوز تقسیم کر دیئے جائیں گے۔ مائیک پینس نے امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کے بارے میں بھی کہا کہ انھیں امریکی عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے۔انھوں نے کہا کہ جارج فلائیڈ کے بارے میں انصاف ہونا چاہئے مگر اس مسئلے کو شورش و بغاوت کا ذریعہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔انھوں نے اسی طرح اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ وہ اقتدار منتقل کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، اور ڈاک ووٹ سے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی ہو گی، کہا کہ انھیں یقین ہے کہ آئندہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ ہی کامیاب ہوں گے۔