یورپ میں کورونا نے ایک بار پھر زور پکڑا
کورونا وائرس نے ایک بار پھر یورپی ممالک کو مختلف قسم کے مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بیلجیئم میں اسپتالوں کو کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لئے افرادی قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بیلجیئم کے اسپتال، ڈاکٹروں اور نرسوں جیسے اہم میڈیکل اسٹاف کی شدید کمی سے دوچار ہیں۔ رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ بیلیجئم کا میڈیکل اسٹاف کورونا کے دوران پڑنے والے دباؤ کے بعد نفسیاتی تھکان کا شکار ہو گیا ہے اور اسی سبب سے اسپتالوں میں طبی عملے کی قلت ہو گئی ہے۔
چیک ریپبلک میں بھی ایک بار پھر کورونا کے قہر میں شدت آ گئی ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے طبی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کے لئے احکامات جاری کر دئے گئے جبکہ کھلی فضاء میں بھی ماسک کا استعمال ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔
آئرلینڈ میں بھی دوسری بار دو ہفتے کے لئے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اُدھر برطانیہ میں بھی کورونا کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک شدت آ گئی ہے۔ برطانوی ہوائی اڈوں پر بھی مسافروں کا فوری کورونا ٹیسٹ انجام دیا جاتا ہے اور ایک گھنٹے میں نتیجے کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔
فرانس میں بھی کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی آ گئی ہے۔ فرانس میں اب تک نو لاکھ تیس ہزار سے زیادہ لوگ کورونا میں مبتلاء ہوئے ہیں۔ فرانس میں کورونا کا پھیلاؤ میں تیزی کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے ماہرین اور حکام نے ضروری طبی وسائل میں کمی کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔
فرانس کی سپریم میڈیکل کونسل نے آئندہ دنوں میں علاقائی قرنطیہ اورشدید ایس او پیز نافذ کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
آسٹریا میں گزشتہ چوبیس گھنٹے میں مزید ایک ہزار پانچ سو چوبیس افراد کورونا میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ دارالحکومت ویانا میں تین سو تینتیس نئے مریضوں کا اندراج کیا گیا ہے۔
جرمنی کے رابرٹ کخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹے میں چھے ہزار آٹھ سو چھیاسٹھ افراد کووڈ انیس میں مبتلاء ہو چکے ہیں جبکہ سینتالیس افراد اس وائرس کا شکار ہو کے اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔