یورپ میں کورونا کا قہر
یورپی ملکوں کی حکومتوں نے کورونا کے بڑھتے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے سخت اقدامات عمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اپنے ہفتے وار ویڈیو پیغام میں اپنے ملک میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی غرض سے نئی بندشوں اور سخت قدم اٹھائے جانے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ اس بات کا متقاضی ہے کہ ٹھوس فیصلے اور سخت قدم اٹھائے جائیں۔
برطانوی ذرائع ابلاغ نے بھی کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک بار پھر قرنطینہ کئے جانے سے متعلق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے فیصلے کی خبر دی ہے۔برطانوی وزیراعظم نے کورونا وائرس کے مقابلے میں مجموعی طور پر عمل میں لائے جانے والے اقدامات کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ جمعرات سے پورے برطانیہ کو قرنطینہ کیا جائے گا اور غیر ضروری دوکانیں بند کر دی جائیں گی جبکہ غیر ملکی سفر پر پابندی ہو گی۔
یورپ میں کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قسم کی اختیار کی جانے والی سخت تدابیر پر عوامی ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے اور لوگوں میں ناخوشی پیدا ہو رہی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فرانس میں اب تک تیرہ لاکھ سے زائد شہری کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ چھتیس ہزار سے زائد لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔برطانیہ میں بھی اب تک نو لاکھ ستاسی ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس میں مبتلا اور چھیالیس ہزار سے زائد کورونا مریض دم توڑ چکے ہیں۔
جرمنی میں بھی پانچ لاکھ دس ہزار سے زائد کورونا وائرس کا شکار اور ساڑھے دس ہزار سے زائد افراد مرچکے ہیں۔امریکہ میں بھی کورونا وائرس کا پھیلاؤ ایسی حالت میں تیزی کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہاں طبی وسائل و ذرائع کا بندوبست تک نہیں کیا جا سکا ہے۔
ایم ایس این بی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ اس موذی وبا کو کنٹرول کرنے میں امریکی طبی مراکز اور طبی عملے میں مایوسی و بے بسی پیدا ہونے کا باعث بنا ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں صرف ہفتے کے روز ننانوے ہزار تین سو اکیس افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں جو دنیا میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔