Dec ۲۵, ۲۰۲۰ ۲۰:۰۱ Asia/Tehran
  • پوسٹ بریگزٹ پر مختلف رہنماؤں کا ملا جلا ردعمل

برطانیہ اور یورپی یونین کے سیاسی رہنماؤں اور اعلی عہدیداروں نے پوسٹ بریگزٹ معاہدے کے بارے میں ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ موجودہ بریگزٹ ان کے ملک کے لیے اگرچہ اچھا نہیں تاہم اسے کم ترین نقصان کا حاصل بریگزٹ کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ بریگزٹ بغیر معاہدے کے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔

برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ کیر اسٹارمر نے پوسٹ بریگزٹ معاہدے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ معاہدہ نہیں جس کا حکومت نے وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک کمزور معاہدے اور اس میں ملکی پیداوار، مالیاتی خدمات اور ملازمین کے حقوق کو چنداں تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔

اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے باضابطہ بیان جاری کیا ہے جس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ اور اقتصادی جمود کے دور میں اسکاٹ لینڈ کو یورپی یونین سے نکلنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اب یورپی یونین کی رکینت کے فوائد سے استفادہ نہیں کر سکیں گے۔

فرانس کے صدر عمانوئل میکرون نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ ہونے والا پوسٹ بریگزٹ معاہدہ ہمارے شہریوں، ماہی گیروں اور پیداواری سرگرمیوں میں مصروف لوگوں کے لیے حیاتی اہمیت رکھتا ہے۔

اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچز نے واضح کیا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان پوسٹ بریگزیٹ سمجھوتے کے باجود جبل الطارق اور اسپین کے درمیان لوگوں کی رفت و آمد اور سامان کی ترسیل سے متعلق مذاکرات جاری رہیں گے۔

دوسری جانب برطانیہ میں ٹرمپ کے سفیر ووڈی جانسن نے پوسٹ بریگزٹ معاہدے کا زبردست خیرمقدم کیا ہے اور اپنے ایک ٹوئٹ میں دعوی کیا ہے کہ فریقین کے درمیان اقتصادی تعاون کے فروغ کے نئے مواقع پیدا ہو گئے ہیں۔

برطانیہ اور یورپی یونین نے جمعرات کو طویل مذاکرات کے بعد، پوسٹ بریگزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اگرچہ برطانیہ اکتیس جنوری دو ہزار بیس کو یورپی یونین سے باضابطہ طور پر باہر نکل گیا تھا تاہم تجارتی اور اقتصادی معاملات پر فریقین کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا۔

ٹیگس