Jan ۲۰, ۲۰۲۱ ۱۵:۱۷ Asia/Tehran
  • میں جارہا ہوں، مگر اصل تحریک اب شروع ہوئی ہے: ٹرمپ

نومنتخب امریکی صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت پورے ملک میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اپنے ایک الوداعی پیغام میں کہا ہے کہ میں جارہا ہوں لیکن اصل تحریک اب شروع ہوئی ہے۔

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری مقامی وقت کے مطابق بدھ کی دوپہر منعقد ہوگی اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ اس تقریب میں شریک نہیں ہوں گے۔

کہا جا رہا ہے کہ وہ تقریب کے وقت واشنگٹن ڈی سی سے کہیں اور جا چکے ہوں گے اور امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کے کوڈ بھی اپنے ساتھ لے جائیں گے۔ ایک اور خلاف توقع بات یہ ہے کہ جانے والے صدر کی جانب سے آنے والے صدر کے لیے وائٹ ہاوس میں ویلکم اور فیئر ویل پروگرام کی بھی کوئی دعوت نہیں دی گئی۔

ٹرمپ نے آج تک انتخابات میں اپنی شکست تسلیم نہیں کی اور نہ ہی آنے والے صدر جوبائیڈن کو مبارک باد پیش کی ہے۔ البتہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جاتے جاتے بھی اشتعال انگیز بیان دیا ہے اور اپنے الوادعی پیغام میں کہا ہے کہ میں اقتدار نئی حکومت کو منتقل کر رہا ہوں لیکن میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جس تحریک کی داغ بیل ہم نے ڈالی ہے وہ اصل میں اب شروع ہوئی ہے۔

دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے ٹرمپ کے دور اقتدار کے آخری دن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے پورا امریکہ صاف ہوا میں سانس لے گا جو اس کا حق ہے۔ انہوں نے اس سے پہلے اپنے قریبی ساتھیوں سے کہا تھا کہ وہ بڑی بے صبری کے ساتھ ٹرمپ کی صدارت کے خاتمے کا انتظار کر رہی ہیں۔

نینسی پیلوسی نے یہاں تک کہا تھا کہ میں ایک ایک منٹ گن رہی ہوں کہ وہ کب جائے گا، میں چاہتی ہوں کہ ٹھگنے کے بال پکڑ کے اور پیروں سے گھسیٹ کر وائٹ ہاوس سے باہر پھینک دوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چار سالہ دور اقتدار آج مقامی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے ختم ہوجائے گا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اس چار سالہ دور میں امریکی صدر کے غیر متوقع اور غیر منطقی اقدامات کا مشاہدہ کیا گیا۔ ٹرمپ نے اس عرصے کے دوران امریکہ کو جامع ایٹمی معاہدے اور پیرس پیکٹ سمیت بہت سے عالمی معاہدوں سے باہر نکال لیا ہے۔

ٹیگس