نسل پرستی نے زندگی اجیرن بنا دی، امریکی صدر کا اعتراف
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ملک میں منظم نسل پرستی کا اعتراف کیا ہے۔
جو بائیڈن نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں ملک میں جاری منظم نسل پرستی اور ناانصافیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس صورتحال نے امریکہ میں زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب سینیٹ کے رکن اور نائب صدر کی حیثیت سے ان کے پورے دور میں سیاہ فاموں کے خلاف تشدد اور نسلی امتیاز کے لاتعداد واقعات رونما ہوئے تھے۔ صدر جو بائیڈن کو سن دوہزار بیس کی انتخابی مہم کے دوران بھی سیاہ فاموں کے خلاف متنازعہ بیان دینے پر معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
امریکہ میں پچیس مئی دوہزار بیس کو پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ امریکی پولیس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم کے تحت نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ ہزاروں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
یہ بھی دیکھیئے:
نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر امریکی پولیس کا تشدد
امریکہ، نسل پرستی اور پولیس تشدد کے خلاف مظاہرے
ٹرمپ کے حامی بدمعاشوں اور نسل پرستی مخالفین کے درمیان ٹکراؤ۔ ویڈیو