فرانسیسی مسلمانوں اور تارکین وطن کو خطرات کا سامنا
فرانس میں مقیم مسلمانوں اور تارکین وطن کو نئی دھمکیوں اور خطرات کا سامنا ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمانا نے دھمکی دی ہے کہ سیکولرازم کی خلاف ورزی کرنے یا انتہا پسند قرار دیئے جانے والے مہاجرین اور دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔
اپنے ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمانا کا کہنا تھا کہ فرانس میں قیام امن کے خلاف جرائم اور انتہا پسند سمجھے جانے والے افراد سے ان کا رہائشی اجازت نامہ واپس لے لیا جائے گا ۔
بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران 147 پناہ گزینوں سے ان کی پناہ گزین کی حیثیت واپس لی جا چکی ہے۔
فرانس میں 1093 غیر ملکی اس وقت غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ، جو سیکورٹی سروس کی واچ لسٹ پر ہیں۔ ان افراد پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شبہہ ہے اس لیے انہیں ایک بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔
فہرست میں قانونی طور پر فرانس میں رہایش پزیر مزید 4 ہزار غیر ملکیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ان میں سے 25 فیصد الجزائر ، 20 فیصد مراکش ، 15 فیصد تیونس اور 12 فیصد روس سے تعلق رکھتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ فرانس میں ایک برس بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور صدر امانویل میکرون اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر اتر آئے ہیں۔
فرانس میں چند برس سے مسلمانوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھ کر زمین ان پر تنگ کردی گئی ہے۔