فلسطین کی تحریک مزاحمت کے راکٹ حملوں پر امریکی وزیرخارجہ کا ردعمل
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے صیہونی ہم منصب سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کے جرائم کی طرف کوئی اشارہ کئۓ بغیر فلسطین کی تحریک مزاحمت کے صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں کئے جانے والے جوابی راکٹ حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے اسرائیل کے وزیرخارجہ گابی اشکنازی سے ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں فلسطین کی تحریک مزاحمت کےمیزائیلی حملوں پر تشویش کا اظہارکیا اور صیہونیوں کی ہلاکت پر تعزیت پیش کی ۔
اس بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے وزیر خارجہ گابی اشکنازی سے اس گفتگو میں اسرائیل کے جرائم کی طرف کوئی اشارہ کئۓ بغیر تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد اور کشیدگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کریں۔
امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل کی جانب سے اپنی سیکورٹی او شہریوں کے دفاع کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے اور تل ابیب اور اس کے اطراف کے علاقوں پر فلسطین کے استقامتی محاذ کی جانب سے کئے جانے والے راکٹ و میزائل حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہم انتہا پسندی کے خلاف ہیں جس کے نتیجے میں دونوں طرف شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ مینہٹن میں سیکڑوں امریکیوں نے ایک ریلی میں فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ریلی کے شرکا نے فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ مینہٹن میں اسرائیل کے قونصل خانے کے باہر یہ ریلیاں اور مظاہرے منگل سے شروع ہوئے ہیں جبکہ نیویارک کی پولیس نے قونصل خانے کے اطراف میں حصار کھینچ کر خاردار تار لگا دیئے تھے۔ اس موقع پر فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔
ادھر برطانیہ میں بھی مسلمانوں اور سماجی کارکنوں ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور جنگ مخالف گروہوں نے مختلف شہروں میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کئے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق لندن میں کئے جانے والے مظاہرے کے شرکا نے فلسطین کا پرچم لہراتے ہوئے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے اور فلسطین کی آزادی اور غزہ کا محاصرہ ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے اسرائیل کو دہشت گرد قرار دیا اور صیہونی حکام کے خلاف قانونی کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔ اسی طرح کے مظاہرے برمنگھم، لسٹر، بلیک برن اور دیگر شہروں میں بھی کئے گئے۔