یو ایس اور یو کے، دونوں ہی کووڈ ۱۹ کو قابو میں کرنے سے قاصر، سیاسی مفادات کی خاطر عوام کی جان کو داؤں پر لگایا
امریکہ میں کورونا سے مرنے و الوں کی تعداد چھے لاکھ کے قریب جبکہ اس موذی وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد تین کروڑ اکتیس لاکھ سے تجاوز کرگئی۔
امریکہ میں کورونا کے سرکاری اعداد و شمار جاری کرنے والے مرکز جان ہوپکنز یونیورسٹی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹے میں ، ایک ہزار سے زائد افراد کی موت کے بعد کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ اکیانوے ہزار نو سو پچاس ہوگئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران بیس ہزار سے زائد افراد کورونا میں مبتلا ہوئے جس کے بعد اس موذی وائرس کے مریضوں کی کل تعداد تین کروڑ اکتیس لاکھ نوے ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
ادھر عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ورلڈو میٹر نامی ویب سائٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ انتالیس لاکھ اکہتر ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔ ورلڈو میٹر کے مطابق امریکہ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد چھے لاکھ چھے ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
درایں اثنا امریکہ میں کورونا کے اعداد و شمار کا تجزیہ و تحلیل کرنے والے ادارے کووڈ یو ایس کے مطابق، آئندہ ایک ماہ کے دوران ملک میں کورونا کے کل مریضوں کی تعداد تین کروڑ، پانچ لاکھ ترپن ہزار تک پہنچ جائے گی جبکہ مرنے والوں کی تعداد چھے لاکھ چالیس ہزار چار سو سے تجاوز کر سکتی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ میں کورونا کی صورتحال ایک بار پھر ابتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور وزیر اعظم بوریس جانسن کے سابق مشیر ڈومینک کامنگز نے ان کی کارکردگی کو المناک قرار دیا ہے۔ ڈومنک کامنگز نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں دارالعوام کی صحت کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عراق پر فضائی حملے میں لندن کی مشارکت کی درخواست کے باعث، ملک میں کورونا کی معاملے پر غور کے لیے بلایا گیا اہم ترین ہنگامی اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔
سابق برطانوی عہدیدار نے دعوی کیا کہ گزشتہ سال مارچ کے وسط میں انہوں نے وزیر اعظم جانسن سے ملک کو قرنطینہ کرنے کی درخواست کی تھی لیکن بقول ان کے حکومت نے اسکے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ برطانوی وزیراعظم کے سابق مشیر نے حکومت کو کورونا سے مرنے والے ہزاروں شہریوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے متعدد بار، کورونا کے بحران پر قابو پانے میں ناکامی کے سبب وزیرصحت مٹ ہنکاک کو برطرف کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔
ڈومینک کامنگز نے مزید کہا کہ برطانوی وزارت صحت شروع ہی سے کورونا وائر کے مقابلے کے لیے ضروری وسائل اور حتی پرسنل سیفٹی کٹس کی فراہم میں بھی ناکام رہی، اسی وجہ سے ملک گیر کورونا ویکسینیشن کا منصوبہ اُن سے چھین لیا گیا۔
ورلڈو میٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں چوالیس لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد کورونا میں مبتلا جبکہ ایک لاکھ ستائیس ہزار سات سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔