امریکہ مخالف عمران خان کے بیان پر امریکی حکام می کھلبلی مچ گئی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں دو عشروں کی امریکی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی اس جنگ نے پاکستان کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔
جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے رابطے کرنے میں ہچکچاہٹ کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ افغانستان سے انخلا کرتے ہوئے پاکستان کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
لنزے گراہم نے جو کابل اور اسلام آباد کے ساتھ امریکی رابطوں کی حمایت کرتے ہیں صدر جو بائیڈن کو یاددہانی کروائی کہ افغانستان سے ان کے انخلا کے منصوبے میں پاکستان کا تعاون درکار ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسیز پر اثر انداز ہونے والے تمام ریپبلکن قانون سازوں نے خبردار کیا ہے کہ بائیڈن حکومت کے تمام افواج کے انخلا اور پاکستان کے ساتھ رابطے میں نہ رہنے کا فیصلہ ایک بڑی تباہی بن رہا ہے جو عراق میں کی گئی غلطی سے بھی زیادہ بری ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے پاکستانی رہنماؤں سے رابطے کرنے میں ہچکچاہٹ امریکی ٹیلیویژن کو دیے گئے وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو میں اس وقت اجاگر ہوئی جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا جب سے جوبائیڈن نے منصب سنبھالا ان کی ان سے بات چیت ہوئی جس کے جواب میں پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ نہیں میری بات نہیں ہوئی۔ جس کے بعد واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والے اپنے ایک مقالے میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں دو عشروں کی امریکی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ کی اس جنگ نے پاکستان کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔
عمران خان نے ایک بار پھر سرزمین پاکستان پر امریکہ کو فوجی اڈے دیئے جانے اور افغانستان سے مربوط کسی بھی فوجی مہم جوئی میں مشارکت کو سختی کے ساتھ مستر د کردیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے لکھا کہ افغانستان میں امریکی فوجی اقدام سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، ستر ہزار سے زائد پاکستانی مارے گئے ہیں اور ڈیڑھ سو ارب کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے درمیان ، عمران خان کا یہ بیان اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان گہرے اختلافات اور پاکستان کی تشویش کی نشاندھی کرتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے امریکہ کے غیر ذمہ دارانہ انخلا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دنیا کی طاقتور ترین فوجی مشینری کے باوجود امریکہ بیس برس تک جاری رہنے والی جنگ افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے تو وہ ہماری سرزمین پر ایک فوجی اڈہ حاصل کرکے اس ناکامی کا ازالہ کیسے کرسکتا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ وہ فوجی انخلا کے بعد، امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں کارروائیوں کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔