Jul ۱۰, ۲۰۲۱ ۲۰:۰۴ Asia/Tehran
  • عراق کے استقامتی گروہوں کے مقابلے میں امریکہ کی بے بسی

عراقی عوامی استقامتی محاذ کے سامنے امریکیوں نے گھٹنے ٹیک دیئے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار جوئے ہڈ نے اپنے ایک بیان میں عراقی استقامتی گروہوں سے درخواست کی ہے وہ امریکی مفادات پر حملے بند کردیں۔

جوئے ہڈ نے العربیہ ٹی چینل کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ عراق کے استقامتی گروہ داعش کے تعلق سے امریکہ کی پالیسیوں اور اقدامات کے سخت مخالف ہیں اور وہ ان کی مخالفت کو درک کرتے ہیں لیکن اگر وہ ہمارے مفادات پر حملے کرنا بند کردیں تو ہم بھی ان کو کچھ نہيں کہیں گے۔

جوئے ہڈ نے اس کے ساتھ یہ مضحکہ خيز دعوی بھی کیا کہ امریکی مفادات پر حملے کسی کے بھی فائدے میں نہيں ہیں اور اس سے صرف داعشیوں کو پنپنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں داعش کو ایسا مشترکہ دشمن قرار دیا جس کے خلاف مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔

جوئے ہڈ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پچھلے دنوں عراق میں امریکی فوجی اور سیاسی مفادات پر مسلسل حملوں کی خبریں عالمی میڈيا پر چھائی رہی ہیں۔ عراق میں یہ تاثر عام ہے کہ امریکہ مختلف بہانوں سے اپنے فوجیوں کے انخلاء کے عمل کو تاخیر میں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

سپاہ قدس کے کمانڈر شہید قاسم سلیمانی اور الحشدالشعبی کے نائب سربراہ ابومہدی المہندس کی شہادت کے بعد سے عراق میں امریکی فوجی کانوائے اور فوجی مراکز پر ہر ہفتے اور بعض اوقات ایک ہی دن میں دو تین حملے ہو رہے ہیں۔

عراق کے استقامتی گروہ ، بیرونی افواج کے انخلا سے متعلق پارلمنٹ کے منظور کردہ بل کے تحت امریکی افواج کو ملک سے نکالے جانے پر زور دے رہے ہيں۔ امریکہ اور عراق کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے تاہم عراق کے استقامتی گروہوں کا ماننا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت سے ان کے فوجی مشن کو محدود کئے جانے کا اندازہ نہيں ہوتا۔

عراق ميں امریکہ کے فوجی مفادات کے خلاف آخری حملہ جمعرات کے روز ناصریہ اور بصرہ کے درمیان ایک علاقے میں ہوا جس میں ایک امریکی فوجی کانوائے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ٹیگس