مغربی آزادی و انسانی حقوق کے سیاہ اوراق
کینیڈا، معصوم بچوں کی اجتماعی قبروں کے انکشافات کا سلسلہ جاری
کینیڈا میں 160 معصوم بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کنیڈا کے شہر برٹش کلمبیا میں مقامی باشندوں کی اپنی نوعیت کی یہ چوتھی قبر ہے جہاں 160 معصوم بچوں کی باقیات ملی ہیں۔
سی بی سی نیوز چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ان معصوم بچوں کی باقیات جزیرہ کاپر کے ایک علاقے سے ملی ہیں جہاں 1890 سے 1970 کے درمیانی عرصے میں اسکول واقع تھا۔
مقامی قبیلے پنلاکٹ نے اس اجتماعی قبر کے دریافت کئے جانے سے متعلق خبر کی تصدیق کی ہے، مذکورہ قبیلے کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کی خبر میڈیا پرنہیں لائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ مغربی تہذیب کے پرچاریوں نے 1883 سے 1996 کے درمیانی عرصے کے دوران ہزاروں کی تعداد میں بچـوں کو ان کے والدین سے چھین کر ایسے بورڈنگ اسکولوں میں بھیج دیا تھا کہ جن کا انتظام کیھتولک کلیسا کے ہاتھ میں تھا۔
ان بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کا بنیادی مقصد ان کی مادری زبان اور ثقافت کو ختم کرنا اور جبری طور پر اپنی مرضی کی تہذیب کو اُن پر مسلط کرنا تھا۔
کینیڈا کے وزيراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس غیر انسانی اقدام پر معافی کی بجائے پاپ فرانسیس کو ذمہ دار ٹہرایا ہے اور ان پر زور دیا کہ وہ کنیڈا کے اُن مقامی قبائل سے معافی ماںگیں کہ جن کے بچے کلیسا کی نگرانی میں نسل پرستی کے تحت چلنے والے بورڈنگ اسکولوں کی بھینٹ چڑھے ہیں، مگر اب تک پاپ نے بھی متاثرہ قبیلوں سے معافی مانگنے سے گریز کیا ہے۔
مزید دیکھئے:
کینیڈا، بچوں کی تیسری اجتماعی قبر دریافت ہوئی
کینیڈا میں ایک اور اجتماعی قبر دریافت
اجتماعی قبر کی دریافت پر پاپ فرانسس کا ردعمل، معافی مانگنے سے گریز