امریکی کانگریس افغانستان میں شکست کی تحقیقات کرائے گی
امریکی کانگریس نے افغانستان سے فوجی انخلا اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب میننڈیز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال پچھلے بیس سال کے دوران ریپبلکن اور ڈیموکریٹ حکومتوں کی مجموعی غلطیوں کا نتیجہ ہے۔سینیٹر باب میننڈیز نے کہا کہ ہم اس وقت افغانستان میں طویل سیاسی اور انٹیلی جینس شکست کے ہولناک نتائج کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ بعض ریپبلکن ارکان نے بھی اپنے ایک خط کے ذریعے افغانستان میں رونما ہونے والے ممکنہ واقعات کی روک تھام کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ سے جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئر کی مرتب کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سن دو ہزار ایک سے شروع ہونے والی امریکی جنگ پر دو اعشاریہ دو چھے ٹریلین ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق افغانستان کی بیس سالہ جنگ کے آغاز سے اب تک، دولاکھ اکتالیس ہزار افراد براہ راست مار ے گئے۔واٹسن انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق جنگ افغانستان میں دوہزار چار سو اڑتالیس امریکی فوجی اور ایک ہزار ایک سو چوالیس نیٹو کے فوج ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس جنگ میں انہتر ہزار افغان فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان کے خلاف بیس سال تک جاری رہنے والی امریکی جنگ میں بہتر صحافی اور چار سو چوالیس امدادی کارکنوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ واٹسن انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں امریکی جنگ میں بالواسطہ طور پر ، بھوک پیاس اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی جیسے اثرات کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا۔