Dec ۰۸, ۲۰۲۱ ۱۸:۰۹ Asia/Tehran
  • پوتین اور بایڈن کی آن ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور بڑھ گئی

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ آن لائن ملاقات میں ماسکو کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ دوسری جانب روسی صدر نے اپنے ملک کی مشرقی سرحدوں کے قریب نیٹو کو توسیع نہ دینے کی ضمانت طلب کرلی ہے۔

 وائٹ ہاؤس سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک دوسرے سے آن لائن بات چیت کی ہے جس میں مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 بیان میں صدر بائیڈن کی جانب سے یوکرین کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے اپنے روسی ہم منصب پر واضح کردیا ہے کہ فوجی کشیدگی میں اضافے کی صورت میں واشنگٹن اور اس کے اتحادی ماسکو کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے اور دوسرے اقتصادی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

وائٹ ہاوس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، صدر بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ اس آن لائن ملاقات میں یوکرین کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ، ماسکو اور کی ایف کے درمیان کشیدگی میں کمی کی اپیل کی ہے۔

بیان کے مطابق امریکہ روس آن لائن سربراہی ملاقات میں اسٹریٹیجک استحکام، ہیکنگ کے معاملات اور ایران سمیت دیگر علاقائی معاملات بھی زیر بحث آئے۔

دوسری جانب ماسکو میں کریملن پیلس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے امریکی ہم منصب سے نیٹو کی سرگرمیوں کو روس کی مشرقی سرحدوں تک توسیع نہ دینے کی ضمانت طلب کی ہے۔

گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلینکن نے دعوی کیا تھا کہ روس نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجی نقل و حرکت میں اضافہ کردیا ہے اور  وہ اس پر حملے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ان کے اس بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

 منگل کی شب روسی صدر کے ترجمان دیمتری پسکوف نے اپنے ایک بیان میں کہاتھا کہ پوتن بائیڈن آن لائن ملاقات سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنا چاہیے۔

یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے بارے میں امریکیوں کے دعوے کے بعد مشرقی یورپ میں جاری سیاسی اور عسکری کشیدگی میں پیدا ہونے والی شدت کے تناظر میں امریکہ روس آن لائن سربراہی ملاقات کو خاص اہمیت دی جارہی ہے۔

امریکی انٹیلیجنس ذرائع یہ دعوی کر رہے ہیں کہ روس آئندہ چند ماہ کے دوران یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے اور اس نے اپنے ایک لاکھ پچھتر ہزار فوجی مشترکہ سرحدوں کے قریب تعینات بھی کردیئے ہیں۔ یوکرینی حکام نے بھی دعوی کیا ہے کہ روس آئندہ سال جنوری کے آخر یا فروری کے اوائل میں ان کے ملک پر حملہ کرسکتا ہے۔

ادھر ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ دعوے اور بیانات  در اصل روس کی ساکھ خراب کرنے اور نئی پابندیاں عائد کرنے کی غرض سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی نفسیاتی جنگ اور پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہیں۔

ٹیگس