Dec ۱۹, ۲۰۲۱ ۱۹:۳۹ Asia/Tehran
  • اومیکرون نے یورپ میں خطرے کی گھنٹی بجادی

نئے کورونا وائرس اومیکرون کے پھیلاؤ میں اضافے کے پیش نظر بیشتر یورپی ملکوں نے کرسمس اور نئے سال کے موقع پر قرنطینہ اور پابندیاں سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روتے نے اتوار کے روز سے ملک گیر قرنطینہ کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سلسلہ چودہ جنوری تک جاری رہےگا۔ جشن کرسمس کے موقع پر ہالینڈ میں مسلسل دوسرے سال قرنطینہ کا اعلان کیا گیا ہے۔

فرانس، ڈنمارک اور آئرلینڈ نے بھی کرسمس کے موقع پر کورونا پروٹوکول اور بندشوں پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی ہیں۔ حکومت فرانس نے سال نو کے موقع پر پبلک کنسرٹ اور آتش بازی کے پروگراموں کو ممنوع قرار دے دیا ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑے اجتماعات کے انعقاد سے گریز کرتے ہوئے کرسمس کی تقریبات کو اپنے اہل خانہ کی حد تک محدود رکھیں۔

ڈنمارک کی حکومت نے بھی سال نو کے موقع پر سینما، تھیٹر اور کنسرٹ ہال بند کردیئے ہیں اور نئے کورونا وائرس اومیکرون میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافے کو دیکھتے ہوئے ریستورنٹس کے اوقات کار محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت ڈنمارک نے پلے لینڈ اور میوزیم جیسے دوسرے رش والے مقامات بھی بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ادھر ویکسینیشن کی سب سے اونچی سطح رکھنے والے ملک آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے بھی اومیکرون وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر ، ملک گیر بندشیں اور پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی حکام بھی نئے کورونا وائرس کے برق رفتاری سے پھیلاؤ سے سخت پریشان ہیں اور پندرہ روزہ قرنطینہ کے اعلان پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت گھروں میں بھی کرسمس کی تقریبات میں مہمانوں کو باہر سے مدعو نہیں کیا جاسکے گا۔اسکائی نیوز کے مطابق حکومت برطانیہ کے تیار کردہ مسودے کے مطابق، کام کے سوا گھروں میں کسی بھی قسم کی ملاقات کا پروگرام منعقد نہیں ہوسکے گا نیز ہوٹلوں اور ریستورنٹس میں بیٹھ کر کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بی بی سی کے مطابق برطانوی ماہرین نے حکومت برطانیہ کو اومیکرون کے روک تھام کے لیے فوری اور سخت بندشیں عائد کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

دوسری جانب امریکی نائب صدر کمیلا ہیرس نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں شدت کے بعد ، سائنسدانوں کو اس بیماری کے تدارک کے لیےلازمی سرکاری تیاری کے فقدان کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت امریکہ ،ڈیلٹا اور اومیکرون کے دوبارہ پھیلاؤ کے بارے میں غفلت کا شکار ہوگئی کیونکہ حکومت کو مشاورت فراہم کرنے والے سائنسداں ملک میں ڈیلٹا کی آمد اور اس کے پھیلاؤ سے غافل رہے۔

درایں اثنا عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسے دنیا کے نواسی ملکوں سے نئے کورونا وائرس اومیکرون کی موجودگی کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں اور وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد ، صرف ڈیڑھ سے تین روز کے اندر دوگنا ہوگئی ہے۔تازہ ترین تحقیقات کے مطابق، نیا کورونا وائرس اومیکرون بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور اس کی رفتار ڈیلٹا وائرس سے تین گنا زیادہ ہے۔

ٹیگس