امریکہ اور یورپ او میکرون کی لپیٹ میں
او میکرون نے امریکہ اور یورپ کو اپنی لیپیٹ میں لے لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 لاکھ 70 ہزار افراد او میکرون میں مبتلا ہو گئے۔
فرانس میں او میکرون کی شدید لہر کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں نے کہا ہے کہ وہ کورونا ویکسین نہ لگوانے والوں کی زندگی مشکل کردیں گے۔
فرانسیسی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایمانوئیل میکروں کا کہنا تھا کہ وہ ویکسین نہ لگوانے والوں کو واقعی پریشان کرنا چاہتے ہیں اور ہم آخر تک ایسا کرتے رہیں گے۔
دوسری جانب امریکہ میں 8 لاکھ 90 ہزار او میکرون کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
نئے کورونا ویرینٹ اومیکرون کے بڑھتے ہوئے معاملات کے دوران امریکہ کی بعض ریاستوں کے اسپتالوں کو عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ مزید مریضوں کی بھرتی کرنے کی گنجائش باقی نہیں بچی ہے۔
امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ریاستوں میں کورونا میں مبتلا ہونے والوں اور اسپتال میں بھرتی کیے جانے والے مریضوں کی تعداد اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات، عملے اور ضروری وسائل کی قلت کو دیکھتے ہوئے بعض ریاستوں نے نیشنل گارڈ سے مدد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
کورونا کے عالمی اعداد وشمار جاری کرنے والی ویب سائٹ ورلڈو میٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بدھ کی صبح تک امریکہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد پانچ کروڑ چوراسی لاکھ سات سو بیس تک پہنچ چکی تھی۔
ورلڈو میٹر کے مطابق، امریکہ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد آٹھ لاکھ اکیاون ہزار چارسوانتالیس ہے۔ کورونا کے مریضوں اور اس موذی وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے لحاظ سے امریکہ بدستور دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
دوسری جانب برطانیہ میں کورونا کے مزید 1 لاکھ 94 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اٹلی میں 1 لاکھ 89 اور اسپین میں 1 لاکھ 37 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ برطانیہ آنے سے قبل کورونا ٹیسٹ کی شرط ختم کردی ہے، نئےایس او پیز کا اطلاق جمعہ کی صبح چار بجے سے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ گھر سے کام جاری رکھیں، پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک کا استعمال کیا جائے۔
بورس جانسن نے کہا کہ عوام ایس او پیز کا خیال رکھیں، یقین ہے موجودہ اقدامات کے ساتھ اومی کرون کی لہر کا مقابلہ کرسکتے ہیں ۔