روس اور مغربی ملکوں کے مابین مذاکرات بند گلی میں، امریکہ نے پوتین پر پابندی لگانے کا عندیہ دیا، ماسکو کا ردعمل
روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے موضوع پر گفتگو بند گلی میں پہونچ گئی ہے اور اگر امریکہ نے پوتین کے خلاف پابندی لگائی تو اس کا مطلب قطع تعلق ہوگا۔
روس کا کہنا ہے کہ مغرب کے ساتھ یوکرین کے بارے میں گفتگو بند گلی میں پہونچ گئی ہے، اس لئے مذاکرات کا نیا سلسلہ شروع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہیں کیونکہ مشرق کی طرف نیٹو کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے اور اس فوجی اتحاد میں یوکرین کی رکنیت کے سلسلے میں ماسکو کی طرف سے سکورٹی کی ضمانت کا کوئی جواب نہیں ملا۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی ہمارے اہم مطالبات پورے کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں بلکہ ایسے موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں جو ماسکو کی نظر میں ثانوی اہمیت رکھتا ہے۔
نیوز ایجنسی تاس کے مطابق، سرگئی ریابکوف نے کہا کہ اس ہفتے جنیوا میں امریکہ اور برسلز میں نیٹو کے ساتھ ہوئے مذاکرات کے بند گلی میں پہونچنے کا اندازہ ہوا اس لئے آئندہ اسی موضوع پر دوبارہ گفتگو شروع کرنے کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا۔
دوسری طرف کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے، بدھ کے روز امریکی سینٹ کے ڈیموکریٹ سینیٹروں کی طرف سے روس کے خلاف پابندی لگانے سے متعلق پیش کئے گئے بل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے پوتین کے خلاف پابندیاں لگائیں تو اسے واشنگٹن کے ماسکو سے سبھی تعلقات کو ختم کرنے کے مترادف سمجھا جائے گا۔
انہوں نے روسی بینکوں اور پوتین پر سیدھے طور پر مبینہ پابندیاں لگانے کے مقصد سے لائے جانے والے بل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو نے اس امید پر ابھی کوئی جوابی کارروائی کا منصوبہ نہیں بنایا ہے کیونکہ اسے امید ہے کہ شاید عقل سلیم غالب آ جائے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے کہا کہ روس کے قائد اور ملک کے سربراہ کے خلاف پابندی لگانا ایسا قدم ہے جو تعلقات منقطع کرنے کے مترادف ہے۔
اُدھر مغربی ملکوں اور کی ایف کے ساتھ ماسکو کی بڑھتی کشیدگی کے مدنظر روس نے یوکرین کی سرحد کے قریب نئی فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کی سرحد کے قریب روس کی فوجی مشقوں میں اس ملک کے 10 ہزار سے زیادہ فوجی شامل ہو رہے ہیں۔
یوکرین کی سرحد کے قریب روس نے ایسے حالات میں فوجی مشقیں شروع کی ہیں کہ امریکہ اور نیٹو کے بعض مغربی رکن روس پر یوکرین پر حملے کی تیاری کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ روس نے ان الزامات کو شدت سے مسترد کرتے ہوئے اسے مغرب کا سیاسی کھیل قرار دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی امریکہ اور اسکے کچھ یوروپی اتحادی ملکوں نے روس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پر کسی بھی طرح کے فوجی حملے کی صورت میں ماسکو سنگین اقتصادی نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہے، جبکہ روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی سرحد کے قریب اسکی فوجی موجودگی معمول کے مطابق ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین سے ملحق روس کی سرحد کے حالات کو کشیدہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔