بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان عسکری تصادم۔؟
روس کے ساتھ کشیدگی کے بعد چین نے بھی امریکہ کو ممکنہ جنگی تصادم کی وارننگ جاری کردی۔
امریکہ میں چین کے سفیر کن گانگ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر امریکہ اسی طرح تائیوان کو چین سے آزادی کے لئے اکساتا رہے تو بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان عسکری تصادم ہو سکتا ہے، آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف پر بسنے والے چینی باشندے ہیں، چین تائیوان کے دوبارہ الحاق کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
یاد رہے کہ یوکرین کے محاذ پر روس اور امریکہ پہلے ہی آمنے سامنے ہیں اور جنگی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ امریکہ کے ساتھ ساتھ نیٹو بھی روس کیخلاف صف آرا ہوتا نظر آرہا ہے۔ تاہم چین کی جانب سے امریکہ کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت سے روکنے کیلئے جنگ کی دھمکی، امریکی صدر جوبائیڈن کو دیگر خطوں میں مداخلت کی پالیسی پر ازسر نو غور کرنے کی ترغیب دلانے کیلئے کافی ہے ۔ اس لئے کہ گزشتہ روز یوکرین کے صدرنے کہا تھا کہ مغرب کی افراتفری نے یوکرین کی معیشت کوخطرے میں ڈال دیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولاد میر زیلینسکی نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ کچھ ممالک کے رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ کل جنگ ہوجائے گی ۔ یہ افراتفری اورگھبراہٹ پھیلانے والے بیانات ہمارے ملک کومہنگی پڑیں گی۔ ملک میں عدم استحکام یوکرین کے لئے بڑا خطرہ ہے۔
سفارت کاروں کوواپس بلانے کے اعلان پرتنقید کرتے ہوئے یوکرینی صدرولادمیرزیلینسکی کا کہنا تھا کہ کچھ ملک اپنے سفارتکاروں کوواپس بلا رہے ہیں۔ سفارت کارکپتان کی طرح ہوتے ہیں جنہیں ڈوبتے ہوئے جہاز سے سب سے آخر میں نکلنا چاہئیے۔ یوکرین ٹائٹینک نہیں ہے اس لئے سفارتکاروں کوواپس بلانا غیرضروری اقدام ہے۔
چند روز قبل امریکہ نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنے سفارت خانے سے غیر ضروری سفارتی عملے اور اہل خانہ کو وطن واپس آنے کا حکم دیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین پر مسلسل حملے کی دھمکیوں کے بعد کیاگیا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک اپنے مفادات کے تحت یوکرین اور روس کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں۔