یوکریرن معاملے پر بائیڈن-پوتین میں ایک گھنٹے سے زیادہ چلی گفتگو، 8 یوروپی ملکوں کا اپنے شہریوں کو انتباہ
روس-یوکرین بحران کے حل کے لئے اعلی سطح پر جاری سفارتی کوششوں کے درمیان، امریکی صدر اور انکے روسی ہم منصب کے مابین ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک ٹیلیفونی گفتگو ہوئی۔ دوسری طرف آٹھ یوروپی ملکوں نے اپنے شہریوں کو یوکرین کا سفر نہ کرنے یا پھر یوکرین ترک کرنے کے لئے کہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتین کے مابین یوکرین-روس بحران کے تعلق سے سنیچر کے روز ایک گھنٹہ دو منٹ تک گفتگو ہوئی۔
اس گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان میں آیا ہے کہ امریکی صدر نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ اگر روس کا یوکرین کے تعلق سے جارحانہ رویہ جاری رہا، تو اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے سخت ردعمل کا سامنا ہوگا جسکی قمیت روس کو بہت بھاری پڑے گي۔
بائیڈن نے کہا کہ یوکرین پر حملہ انسانی رنج و تکلیف میں اضافے کا سبب ہوگا اور دنیا میں روس کی حیثیت کو نقصان پہونچے گا۔
بائیڈن نے اسی طرح سفارتی گفتگو کا دروازہ کھلے رہنے پر تاکید کے ساتھ ہی کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ دوسرے منظرنامے کے لئے بھی اتنا ہی تیار ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین اور مغربی ملکوں نے یوکرین کی سرحدوں پر اس چیز پر تشویش کا اظہار کیا ہے جسے یہ ملک روس کے جارحانہ اقدامات میں شدت کا نام دیتے ہیں۔
اسکے جواب میں ایوان صدر کے ترجمان دیمتری پسکوف نے کہا کہ ماسکو اپنے مفادات کے مدنظر ملک کے اندر اپنی فورسز کو ایک جگہہ سے دوسری جگہہ تعینات کرتا ہے جو کسی کے لئے خطرہ نہیں ہیں اور نہ ہی کوئي اس تعلق سے تشویش کا شکار ہو۔
ماسکو نے یوروپ میں نیٹو فورسز کی تعداد میں اضافہ پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کرملن نے صاف لفظوں میں کہا ہے روس کسی کے لئے خطرہ نہیں ہے، لیکن ایسے اقدامات کو نظرانداز نہیں کر سکتا جو ممکنہ طور پر ملک کے مفادات کے لئے خطرناک ہیں۔
دوسری طرف یوروپ کے آٹھ ملکوں پولینڈ، سلوواکیہ، چک جمہوریہ، جرمنی، سویڈن، اٹلی، اسپین اور لیتھوانیہ نے یوکرین-روس بحران کے مدنظر اپنے اپنے شہریوں کو یوکرین ترک کرنے یا وہاں نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔
دوسری طرف ہالینڈ کی مشہور ایئر لائن کے ایل ام نے یوکرین کے لئے اپنی خدمات معطل کردی ہے۔