یوکرین میں کیا کچھ ہو رہا ہے؟۔ ویڈیو
گزشتہ روز سے اب تک یوکرین سے بہت سی ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں روس کے وسیع حملوں اور یوکرین کی بعض جوابی کارروائیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
یوکرین پر روسی آپریشن کے آغاز سے اب تک بہت سی ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روس نے بڑے وسیع پیمانے پر یوکرین کے دارالحکومت سمیت مختلف علاقوں کو زمینی اور فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ اس درمیان یوکرین کی فوج نے بھی روسی فوج کا مقابلہ کرنے اور اسکے حملوں کا جواب دینے کی کوشش کی ہے تاہم اُسے روسی حملے کی وسعت کے پیش نظر خاطرخواہ کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
یوکرین کے مختلف شہر روسی فوج کے کنٹرول میں آ گئے ہیں اور دارالحکومت کی ایف بھی روسی فوج کے محاصرے میں چلا گیا ہے جس کے بعد وہاں کی سڑکیں سنسان ہو چکی ہیں۔ کی ایف میں آج صبح کئی دھماکوں کی آواز سنائی دی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی فوجی حتیٰ بعض شہروں کے رہائشی علاقوں کے درمیان بھی تعینات ہو چکے ہیں اور بعض سرکاری عمارتوں پر وہ اپنا پرچم لہرا رہے ہیں۔ جنگ میں جہاں روس نے بڑے پیمانے پر یوکرین کے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا ہے وہیں یوکرین بھی روس کے کچھ طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو گرانے میں کامیاب رہا ہے جبکہ دونوں طرف سے کچھ فوجی بھی اسیر کئے گئے ہیں۔
ویڈیو میں روسی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں کی تباہی کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ یوکرین کی فوج نے بھی اب تک بھاری نقصان اٹھایا ہے اور بہت سے فوجی مراکز اور ایئرپورٹوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ سے گنوا دیا ہے۔ ایک ویڈیو میں یوکرین کے ایس ۳۰۰ ڈیفنس سسٹم کو بھی روسی حملے کے بعد آگ میں سلگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسری ویڈیو میں دونوں ممالک کے جنگی طیارے ایک دوسرے سے ٹکر لیتے ہوئے بھی دیکھے گئے ہیں۔
جنگ کے میدان میں ہلاکتوں کا سلسلہ دونوں طرف جاری ہے تاہم صحیح تعداد تعین کرنا ذرا دشوار ہے مگر گزشتہ روز سے اب تک عام شہریوں سمیت سیکڑوں لوگ کے ہلاک اور زخمی ہونے کی خبریں ہیں۔ بعض ویڈیوز اس بات کی حکایت کرتی ہیں کہ روسی حملے میں بعض رہائشی علاقوں کو بھی نقصان پہچنا ہے اور مختلف مکانات اور عمارتیں تباہ گئی ہیں جس کے باعث جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
یوکرین کے شہری زیر زمین پناہ گاہوں اور میٹرو اسٹیشنوں میں پناہ لیتے دیکھے گئے ہیں جبکہ اس درمیان یوکرین کا بجلی سپلائی اور ریلوے کا نظام پوری طرح معطل ہونے کی بھی خبریں ہیں۔ بعض رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوکرین میں بڑے پیمانے پر سائبر حملے بھی ہوئے ہیں۔
یوکرین کے باشندے اشیائے خورد و نوش اور ضروری وسائل کی خریداری کے لئے بڑی تعداد میں دکانوں اور جنرل اسٹورز پر موجود ہیں اور بعض جگہ پر غذائی اشیا کی قلت کا بھی مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے خلاف اسکی فوجی کارروائی جنگ نہیں بلکہ ایک دفاع ہے اور اسکا مقصد اپنے ملک کے لئے خطرہ بن چکے امریکہ اور نیٹو کے حمایت یافتہ یوکرین کی عسکری و فوجی صلاحیتوں کو ختم کر دینا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتین گزشتہ ہفتوں کے دوران بارہا امریکہ اور نیٹو کو یہ انتباہ دے چکے تھے کہ وہ روسی سرحدوں سے قریب ہونے کی کوشش نہ کریں کیوں کہ ایسی صورت میں روس انکے اقدامات کو اپنی سرحدوں کے لئے خطرہ تصور کرتا ہے اور نتیجتاً وہ مناسب جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
ایران اور چین سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی روسی جنگ کا ذمہ دار امریکہ اور نیٹو کو قرار دیتے ہوئے جنگ کے فوری خاتمے پر زور دیا ہے۔ ہندوستان نے بھی دونوں فریقوں سے جنگ کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کی ہے۔
اُدھر مغربی حمایت یافتہ یوکرین کے صدر نے امریکہ اور نیٹو کی طرف سے مدد کرنے کے کھوکلے دعووں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے روس کے مقابلے میں اپنی تنہائی کا گلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری نے انہیں روس کے مقابلے میں تنہا چھوڑ دیا۔