روس یوکرین جنگ، یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر پر روسی فوج کا کنٹرول
روس یوکرین جنگ نویں روز بھی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے اور یوکرینی دارالحکومت کی ایف میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ اس درمیان یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر پر جو یوکرین کے شہر زاپروژیا میں واقع ہے روسی فوج نے قبضہ کرلیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف میں متعدد دھماکوں سے پورا شہر لرز اٹھا اور شہر میں مسلسل خطرے کے سائرن بج رہے ہیں. جمعرات کو بھی کیف متعدد دھماکوں سے لرز اٹھا تھا اور مقامی حکام نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ گھروں میں ہی رہیں-
یوکرین کی جنگ سے یہ بھی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ روسی فوج کی اکتالیسیوں ڈویژن کا ڈپٹی کمانڈر جنرل آندرہ سوخووتوسکی یوکرین جنگ میں ہلاک ہو گیا ہے، اگرچہ روسی حکام نے اپنے اس جنرل کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن اس کے ایک ساتھی سرگـئی چیپیلوف نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنرل آندرہ سوخووتوسکی ہلاک ہو گئے ہیں۔ روس اور یوکرین کے سوشل میڈیا پر بھی یہ خبریں تیزی کے ساتھ گردش کر رہی ہیں- ایک فوجی ذریعے نے کہا کہ مذکورہ روسی جنرل کو ایک یوکرینی اسنائپر نے گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔
روس نے اعلان کیا ہے کہ پچھلے آٹھ روز کی جنگ کے دوران تقریبا پانچ سو روسی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک ہزار چھے سو زخمی ہوئے ہیں- دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران روس کے نو ہزار فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان گھمسان کی جنگ کے دوران روسی فوج نے یوکرین اور یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر پر قبضہ کر لیا ہے، اس سے پہلے یہ خبریں آئی تھیں کہ اس ایٹمی بجلی گھر میں آگ لگ گئی ہے جس کے بعد علاقائی اور عالمی سطح پر سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی تاہم کچھ دیر بعد یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ زاپروژیا ایٹمی بجلی گھر میں لگی آک پر قابو پالیا گیا ہے-
یوکرین کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آگ جمعہ کی صبح چھے بجکر بیس منٹ پر لگی تھی۔ زاپروژیا یوکرین اور یورپ کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر ہے جس میں چھے بڑے ایٹمی ریئکٹر کام کرتے ہیں۔
اس درمیان امریکا نے ایک بار پھر یوکرینی صدر کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے کہ یوکرین کو نو فلائی زون قرار دیا جائے۔ امریکی وزارت جنگ پنٹاگون کے ترجمان جان کربی نے یوکرینی صدر زلنسکی کی درخواست کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو نو فلائی زون قرار دینے کا مطلب امریکا اور روس کے درمیان براہ راست جنگ ہے اور امریکا اس جنگ میں براہ راست شامل نہیں ہونا چاہتا-
اس سے پہلے یوکرینی صدر نے روس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی نکالنے کی درخواست کی تھی جس پر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔