تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
بحران یوکرین اور روس کے خلاف یورپ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں نے تیل کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔
ہمارے اقتصادی امور کے نامہ نگار کے مطابق، تیل کی عالمی منڈی بدستور جنگ یوکرین اور روسی تیل و گیس کی برآمدات کی ممکنہ بندش جیسے معاملات کی وجہ سے شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے سودے اتوار کی شام ، اچانک ایک سو تین ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرگئے، تاہم کار و بار بند ہونے سے پہلے پہلے ایک سو چوبیس ڈالر سترہ سینٹ پر مستحکم رہے۔
مختصر وقت کے لیے برینٹ آئل کی قیمت ایک سو انتالیس ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی تاہم بعد میں اس کی قیمت ایک سو اٹھائیس ڈالر بیس سینٹ تک نیچے آنے کے بعد مستحکم ہوگئی۔ ماہرین کے مطابق سن دوہزار آٹھ کے بعد سے تیل کی عالمی قیمتوں میں ہونے والا یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اتوار کے روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی روسی تیل اور گیس کی برآمدات ممنوع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
بحران یوکرین کی وجہ سے یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ بر اعظم یورپ کو رواں سال کے پہلے موسم سرما کے اختتام تک روسی گیس سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔ روس یورپ کو گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک شمار ہوتا ہے جو اس وقت امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پابندیوں کی زد پر ہے۔