سری لنکا میں معاشی بحران کے ساتھ سیاسی بحران، 26 وزراء کا اجتماعی استعفی
سری لنکا کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے درمیان کابینہ کے 26 وزراء نے اجتماعی استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزراء نے یہ قدم صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاجاً اٹھایا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا کی کابینہ نے ملک میں جاری معاشی بحران اورحکومت کے خلاف احتجاج کے باعث استعفیٰ دے دیا۔
کولمبو میں اپوزیشن کے ارکان نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اورصدرسے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
سری لنکا کے صدر گوٹابایا راج پکشے اوران کے بڑے بھائی وزیراعظم مہندا راجا پکشے بدستوراپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
غیرملکی سفارتکاروں نے سری لنکا میں نافذ ایمرجنسی پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔ ایمرجنسی کے تحت فوجی کوکسی بھی شخص کوگرفتارکرنے اورقید کرنے کے اختیارات دئیے گئے ہیں۔
مظاہرین کے صدارتی محل پردھاوا بولنے کے بعد صدرراج پکشے نے ملک بھرمیں رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔ سوشل میڈیا پرپابندی کے باوجود سری لنکا کے مختلف شہروں میں حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہنے کی خبریں آ رہی ہیں۔
پولیس اورمظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے مظاہرین کومنتشرکرنے کے لئے پانی کی توپ اورآنسوگیس کا استعمال کیا جواب میں مظاہرین نے پولیس پرپتھراؤ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کو 1948 میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد سے اب تک کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث پیدا ہوا ہے، جو ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش کے علاوہ اشیائے خوردونوش اور ادویات جیسی ضروری اشیائ کی قلت ہے۔