May ۰۵, ۲۰۲۲ ۱۵:۴۱ Asia/Tehran
  • روس کی جانب سے مغربی ممالک کا دعوی مسترد

روسی صدر کے ترجمان نے مغرب کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ روسی فوج نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لئے خصوصی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ مغرب کا یہ دعوی کہ روس نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لئے نو مئی کو خصوصی آپریشن انجام دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، سراسر غلط اور جھوٹ ہے۔

روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے بھی کہا ہے کہ روس ، نو مئی تک یوکرین جنگ ختم کرنے کے لئے اسپیشل آپریشن کا ارادہ نہیں رکھتا۔

کرملین کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اسی کے ساتھ برطانیہ میں یوکرین کے سفیر وادیم پریستایکو کے اس بیان پر کہ کیف اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کا وقت ختم ہوچکا ہے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ کیف ہر روز اپنا موقف تبدیل کرتاہے۔

یوکرین اور روس نے انتیس مارچ کے بعد سے اب تک امن مذاکرات کے لئے کوئی دو طرفہ میٹنگ نہیں کی ہے ۔ کیف کے مضافاتی علاقوں سے روسی فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے باوجود یوکرین کی جانب سے عام شہریوں پرروسی حملے کےالزام کے بعد مذاکرات کا ماحول بھی پوری طرح خراب ہوچکا ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ ماسکو کے حکام نے بارہا مغرب اوریوکرین کے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے ۔

یوکرین میں جنگ ایسی حالت میں جاری ہے کہ مغربی ممالک خاص طور سے امریکہ نے گذشتہ برسوں کے دوران یوکرین حکومت کی بڑے پیمانے پر مالی اور فوجی مدد کی ہے اور اس ملک میں جنگ شروع ہونے کے بعد بھی اپنے ایجنٹ بھیج کر حمایت جاری رکھی ہے ۔

درایں اثنا امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے ایک اعلی عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن نے گذشتہ سات برس کے دوران تیئس ہزار سے زیادہ یوکرینی فوجیوں کو ٹریننگ دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ دوہزارپندرہ سے تیئس ہزارسے زیادہ یوکرینی فوجیوں کو ٹریننگ دینے کے لئے ایک سو چھبیس ملین ڈالر کی رقم خر چ ہوئی ۔ اس عہدیدار نے کہا کہ اس وقت امریکہ پچاس افراد پر مشمتل ایک دوسرا گروپ بھی تیار کررہا ہے اور اس گروہ کو مارٹر لانچر ، ریڈار اور بکترگاڑیوں سے متعلق کاموں کے لئے تربیت دی جا رہی ہے۔ اس امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان افراد کو یوکرین سے باہر ٹریننگ دی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائیوں کو دومہینے سے زیادہ گذرچکے ہیں اور اس کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ٹیگس