روس نے یوکرین میں امریکی خفیہ تجربہ گاہوں کے مزید حقائق بیان کردیئے
یوکرین میں خفیہ حیاتیاتی تجربہ گاہوں کے معاملے کو چھپانے کی امریکی کوششوں کے باوجود روس نے اس کا پردہ فاش کرتے ہوئے نئے انکشافات کرکے امریکہ اور مغربی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے۔
ایک روسی عہدیدار نے کہا کہ یوکرین میں خفیہ حیاتیاتی تجربہ گاہیں موجودہ امریکی صدر کی براہ راست نگرانی میں چلائی جارہی تھیں جبکہ فائزر اور موڈرنا جیسے بڑی دواساز امریکی کمپنیاں بھی اس منصوبے میں شریک تھیں۔
روسی فوج کے شعبہ تابکاری، کیمیائی اور حیاتیاتی تحفظ کے سربراہ ایگور کریلوف کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور ڈیموکریٹ پارٹی کے بعض دوسرے اعلی عہدیدار یوکرین میں امریکی حیاتیاتی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کر رہے تھے۔
کریلوف نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ یوکرین میں کنٹرولڈ پرائیویٹ بائیولوجیکل سیکٹر کے تعاون سے جاری حیاتیاتی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے اپنی انتخابی مہم میں استعمال کیا ہے۔
روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بعض بیانات کی رو سے امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے سن دوہزار پانچ میں، یوکرین میں فوجی نوعیت کی حیاتیاتی تجربہ گاہوں میں شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے حیاتیاتی خطرات کے مقابلے کے اسٹریٹیجک منصوبے کا آغاز کیا تھا جس کے تحت سول اور فوجی مقاصد کے یکجا مطالعے کو قانونی شکل دی گئی تھی۔
روسی فوج کے شعبہ تابکاری، کیمیائی اورحیاتیاتی تحفظ کے سربراہ کے مطابق، موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن، جو باراک اوباما کے دور میں نائب صدر رہے ہیں، یوکرین میں فوجی نوعیت کی حیاتیاتی سرگرمیوں کے کوآرڈی نیٹر تھے اور انہوں نے بڑے پیمانے پر غبن کرکے مال بھی کمایا ہے۔
ارب پتی امریکی تاجر جارج سوروس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس نے بگ فارما کمپنی کے لیے لابنگ کی تھی اور وہ یوکرین میں فوجی نوعیت کی حیاتیاتی سرگرمیوں کا اصل حامی رہا ہے۔
روسی عہدیدارایگور کریلوف نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین بنانے والے دو مشہور امریکی کمپنیاں فائزر اور موڈرنا بھی یوکرین میں فوجی اور حیاتیاتی نوعیت کی تحقیقاتی سرگرمیوں میں شریک تھیں۔