روس کے خلاف مغرب کی جنگ سے پوری دنیا کو نقصان پہنچے گا: سرگئی لاوروف
روس کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ یہ پیشگوئی کرنا مشکل ہے کہ ان کے ملک کے خلاف مغرب کی جنگ کب ختم ہوگی اور اس جنگ کے منفی نتائج صرف روس تک محدود نہیں رہیں گے
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے روس کی دفاعی و خارجہ پالیسی کونسل میں اپنے ملک کے خلاف مغرب کی پابندیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ پورے مغرب نے ہمارے خلاف ایک بھرپور جنگ شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہنا مشکل ہے کہ یہ جنگ کب ختم ہوگی لیکن یہ واضح ہے کہ اس کے نتائج بلااستثنا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیں گے۔
روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے براہ راست تصادم سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اب جب کہ یہ چیلنج سامنے آ ہی گیا ہے تو ہم بھی اسے تسلیم کرتے ہیں اور اس کا مقابلہ کریں گے۔
سرگئی لاوروف نے چین، ہندوستان، الجزائر اور خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ ماسکو کے تعلقات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روس کو تنہا کرنے کی مغربی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
اسی کے ساتھ بعض عالمی تجزیوں میں کہا جا رہا ہے کہ امریکہ اور یورپ کے اندازوں کے برخلاف یوکرین جنگ نے روسی خزانے کو مالامال کر دیا ہے اور اس ملک کی قومی کرنسی کی قیمت بڑھا دی ہے جبکہ ان پابندیوں نے اب تک یورپ کی معیشت کو بہت سے مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ ان تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف امریکی صدر جوبائیڈن کی سخت اقتصادی پابندیوں کا الٹا نتیجہ نکلا ہے اور وہ روس کی معیشت کو بحران سے دوچار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پابندیاں نافذ کرنے کے اقدامات سے یورپی ممالک کے درمیان گہرے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ ہنگری، بلغاریہ اور جرمنی جیسے ملکوں نے امریکی صدر کی پابندیوں کی مخالفت کی ہے اگرچہ جرمنی کی مخالفت حتمی نہیں ہے۔
روزنامہ رای الیوم نے ایک تجزیئے میں لکھا کہ امریکی ڈالر اور بعض یورپی ملکوں کی کرنسی کی قدر میں کمی آئی ہے اور روس کی قومی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے اور سخت اقتصادی مشکلات اور جنگ کے سنگین خرچوں کے باوجود عالمی بازار حصص میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روسی روبل مضبوط ہوا ہے۔
اس مقالے میں کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار بائیس کے آغاز سے قیمتوں میں پچاس فیصد اضافے سے تیل اور گیس کی برآمد سے روس کی آمدنی میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے اور روسی خام تیل کی برآمد روزانہ اسّی لاکھ بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
روس اپنے تیل کی پیداوار کا بیس فیصد یورپ کو برآمد کرتا ہے جبکہ تقریبا ایک سو پچپن ارب مکعب میٹر گیس بھی یورپ کو دیتا ہے۔ روس، یورپ کی پینتالیس فیصد انرجی کی ضرورت خود پوری کرتا ہے۔