نیٹو کی جغرافیائی توسیع کو روس کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، پوتین
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے خبردار کیا ہے کہ نیٹو کی کسی بھی قسم کی جغرافیائی توسیع کو ماسکو کے جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نیٹو کی توسیع کے بارے میں روس اور چین کے انتباہات کے باوجود جو یورپ میں سخت کشیدگی پر بھی منتج ہوئے ہیں، نیٹو تنظیم مسلسل مشرق کی طرف توسیع اور فوجی راستے پر چلنے اور فنلینڈ اور سوئیڈن کو رکنیت دینے میں دلچسپی لے رہی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے نیٹو کی جغرافیائی توسیع پر خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ نیٹو میں رکنیت کے لئے فنلینڈ اور سوئیڈن کی درخواست روس کے لئے خطرے کا باعث تو نہیں ہے مگر روس کی جانب سے اس پر جواب دیا جا سکتا ہے۔
کچھ عرصے قبل روس اور چین کے صدور نے دنیا میں نیٹو کی توسیع پر اپنی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ ایسی تنظیموں میں دیگر ممالک کو شامل کر کے جن کا ہدف صرف جنگ و جارحیت ہے اور وہ عالمی سطح پر اپنی من مانی کرنے کی کوشش کرتی ہیں، صرف محاذ آرائی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے عالمی امن و سلامتی متاثر ہو رہی ہے۔
روس و چین کے صدور کے مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ بیجنگ اور ماسکو دنیا میں نیٹو کی توسیع کے سخت خلاف ہیں اور وہ اس اتحاد سے اس بات کے خواہاں ہیں کہ وہ سرد جنگ کے دور کی پالیسیوں سے باز آجائے اور تمام ملکوں کے اقتدار، امن و سلامتی اور مفادات نیز مختلف تاریخ و تہذیب و تمدن کا پاس و خیال رکھے اور تمام ملکوں کی پرامن ترقی میں منصفانہ رویہ اختیار کرے۔
دوسری جانب روسی فوجی ٹھکانوں کے قریب اسٹونیہ میں نیٹو کے رکن ملکوں کی شمولیت سے امریکہ و نیٹو کی مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ان فوجی مشقوں میں فنلینڈ اور سوئیڈن بھی شامل ہیں جن کی نیٹو میں باضابطہ طور پر رکنیت کا اعلان آئندہ چند روز میں ہو سکتا ہے۔ طے پایا ہے کہ یہ فوجی مشقیں آئندہ تین جون تک جاری رہیں گی۔
ان فوجی مشقوں کا مقصد نیٹو کے رکن ملکوں کے درمیان تعاون اور فوجی توانائی کو بڑھانا بتایا گیا ہے جبکہ سن انیس سو اکیانوے کے بعد نیٹو کی یہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے سب سے بڑی فوجی مشقیں ہیں جن میں تقریبا پندرہ ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں ۔
یہ فوجی مشقیں روسی فوجی ٹھکانوں کے قریب چونسٹھ کلو میٹر کے رقبے میں انجام پا رہی ہیں۔