معاشی بدحالی سے تنگ برطانوی ملازمین کی ہڑتال، ریلوے نظام ٹھپ ہوگیا
برطانوی ریلوے ملازمین کی ہڑتال کے سبب دارالحکومت لندن اور اس کے مضافات سمیت پورے ملک میں ریل سروس معطل ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق برطانوی ریلوے ملازمین کی ہڑتال کا تازہ سلسلہ لیبر یونیوں کے عہدیداروں اور متعلقہ حکام کے درمیان تنخواہوں میں اضافے اور کام کی شرائط سمیت مزدوروں کے دوسرے مطالبات پر پیدا ہونے والے شدید اختلافات کے بعد شروع ہوا ہے۔
ریلوے ملازمین کی ہڑتال کے نتیجے میں پورے برطانیہ میں ریل سروس بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ہر پانچ میں سے صرف ایک ریل گاڑی ہی بمشکل چلائی جا سکی ہے۔
برطانیہ کی ریل میری ٹائم اینڈ ٹرانسپورٹ ورکرز یونین ایم آر ٹی کے سیکریٹری جنرل مائیکل لینچ نے کہا ہے کہ دیگر سرکاری ملازمین کی طرح برطانیہ کے ریلوے ملازمین کو بھی، غذائی اشیا اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
برطانیہ بھر میں احتجاجی ہڑتال کا تازہ ترین سلسلہ ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب مختلف شعبوں میں ملازمین کئی دہائیوں کی ریکارڈ توڑنے والی بلند ترین مہنگائی اور روزمرہ زندگی کے بڑھتے اخراجات کے مطابق تنخواہوں میں اضافے پر زور دے رہے ہیں۔
رواں ہفتے کے اعداد و شمار کے بعد برطانیہ میں کساد بازاری بہت تیزی سے بڑھتی نظر آ رہی ہے۔
سرکاری سطح پر جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں افراط زر کی شرح چالیس برس کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ایم آر ٹی یونین کے سیکریٹری مائیکل لنچ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہ کیے تو ہڑتال کا دائرہ صرف ریلوے تک محدود نہیں رہے گا۔
دوسری جانب معاشی اخراجات کے نتیجے میں اپنی تنخواہوں پر پڑنے والے دباؤ کے بعد محکمۂ ڈاک، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے ملازمین نے بھی ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ادھر اسکاٹ لینڈ سے بھی اطلاعات ہیں کہ ایڈن برگ کے بلدیہ ملازمین نے جمعرات سے گیارہ روزہ ہڑتال شروع کر دی ہے جس کے نتیجے میں شہر میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔
برطانیہ کے ریلوے ملازمین پچھلے چند ماہ کے دوران، اپنے مطالبات کے حق میں کئی بار ہڑتال کر چکے ہیں جن میں تنخواہوں میں اضافہ اور کام کی شرائط میں نرمی کے مطالبات شامل ہیں۔ ریلوے ملازمین کی ہڑتال کے سبب برطانیہ میں ریلوے کے نظام کو زبردست خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔