ملکہ کی موت بھی برطانوی عوام کو مہنگی پڑی
اقتصادی و معیشتی بحران کے شکار برطانیہ کی ملکہ گزشتہ روز دنیا سے چل بسیں جس کے باعث ملک کو اب انکی تدفین اور اقتدار کی منتقلی کے لئے 6 بلین پونڈ کے اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔
ذرائع ابلاغ نے الجزیزہ کے حوالے سے لکھا کہ برطانیہ کی ملکہ الزبیتھ ثانی کے تدفین اور شہزادہ چارلس کو بادشاہ بنانے اور اقتدار کی منتقلی کی خصوصی تقریبات پر برطانیہ کو 6 بلین پونڈ کے اخراجات برداشت کرنے پڑیں گے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ برطانیہ اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے لیکن نہ تو برطانوی کے ذرائع ابلاغ اور نہ بین الاقوامی میڈیا قرون وسطیٰ دور کی ان تقریبات پر ہونے والے ہوشربا اخراجات پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں کر رہے ہیں۔
ان ہوشربا اخراجات کی بات ایسے حالات میں ہو رہی ہے کہ برطانیہ میں معیشتی مشکلات سے لوگ سخت پریشان ہیں، ملکی کرنسی کی قدر گزشتہ سینتیس برس میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے اور عوام بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائگی کے لئے اپنے خور و نوش کے اخراجات میں سے چالیس فیصد کم کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ملکہ برطانیہ الزبتھ ثانی کا شمار دنیا کے امیر ترین سربراہان مملکت میں ہوتا تھا جن کی ذاتی دولت 50 کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ ملکہ الزبتھ ثانی نے برطانوی تاریخ کے سب سے طویل عرصے تک بادشاہی کی اور ستر سال تک حکومت پر اپنا قبضہ جمائے رکھا۔ الزبتھ ثانی سے قبل برطانیہ میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کا ریکارڈ ملکہ وکٹوریہ نے قائم کیا تھا جن کا دور 1901ء میں ختم ہوا تھا اور وہ 63 برس، سات ماہ اور دو دن تک تخت نشین رہی تھیں۔ ملکہ الزبتھ ثانی کے عہد میں برطانیہ میں 15وزراء اعظم تبدیل ہوئے۔
ملکہ کی پیدائش 21 اپریل 1926 میں ہوئی اور آخرکار 96 برس کی عمر میں گزشتہ روز ایک اسپتال کے اندر انتقال کر گئیں۔ ملکہ الزابیتھ ثانی 1936 میں اپنے چچا کے دستبردار ہونے کے بعد شاہی تخت کی وارث بنی تھیں اور پھر باقاعدہ 1952 میں اپنے والد کی موت کے بعد انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا جس کا سلسلہ ستر برس تک جاری رہا۔
اب انکی موت کے بعد انکے تہتر سالہ بڑے بیٹے چارلز نئے بادشاہ اور دولت مشترکہ کی چودہ ریاستوں کے سربراہ کی حیثیت سے اقتدار سنبھالیں گے جنہیں کنگ چارلس تھری کا خطاب دے دیا گیا ہے۔