کریمیا پل دھماکے میں یوکرین کا ہاتھ ہے، یوکرینی عہدیدار کا اعتراف
ایک اعلی یوکرینی عہدیدار نے، پل کریمیا پر ہونے والے دھماکے میں، کیف حکومت کے ملوث ہونے کے روسی دعوے کی تصدیق کردی ہے۔
روزنامہ نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک اعلی یوکرینی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یوکرین کی انٹیلی جنس سروس نے کریمیا پل سے عبور کرنے والے ایک ٹرک پر بم نصب کرکے، دھماکہ کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا ۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب یوکرینی صدر کے ترجمان سرگئی کوزان نے اس سے پہلے پل کریمیا پر ہونے والے دھماکے میں اپنی حکومت کے ملوث ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کی تھی ۔
سرگئی کوزان نے دعوی کیا تھا کہ کریملن ہاوس اپنے اندرونی اختلافات اور جھڑپوں سے توجہ ہٹانے کے لیے، پل کریمیا پر ہونے والے دھماکے کا الزام یوکرین پر لگانے کی کوشش کررہا ہے۔ قبل ازین روسی صدر ولادیمیر پوتین نے پل کریمیا پر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے یوکرین پر ریاستی دہشت گردی سے کام لینے کا الزام عائد کیا تھا۔
صدر پوتین کا کہنا تھا کہ یوکرینی انٹیلی جنس کی اسپیشل سروس نے پل کریمیا پر دھماکے کا منصوبہ تیا کیا تھا۔
یاد رہے کہ ہفتہ کے دن روس کو کریمیا سے ملانے والے اہم پل سے گزرنے والے ایک ٹرک میں زوردار دھماکہ ہوا تھا جس سے پل کا ایک حصہ تباہ ہو کر نیچے جا گراتھا اورپل کو ہر طرح کی ٹریفک کےلئے بند کردیا گیا تھا۔
یوکرینی صدرولودی میر زیلنسکی کے مشیراعلی میخائیل پودولیاک نے پل کریمیا پر ہونے والے دھماکے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس علاقے کی یوکرین میں واپسی پر زور دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں غیرقانونی تعمیرات کو روکا جائے اور لوٹا گیا مال و اسباب یوکرین کو واپس ملنا چاہیے۔
مسٹر پودولیاک اس سے پہلے بھی کہہ چکے تھے کہ ان کی حکومت کریمیا پل کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ پل کریمیا اس جزیرہ نما کو روس سےملاتا ہے ۔
یاد رہے کہ سن دوہزار چودہ کے ریفرنڈم کے بعد اس علاقے کا روس سے الحاق عمل آیا تھا۔