Dec ۲۵, ۲۰۲۲ ۱۶:۰۰ Asia/Tehran
  • فرانس میں کرسمس کی رات بھی پرتشدد مظاہرے

فرانس کے مختلف شہروں میں کرسمس کی رات بھی احتجاج، مظاہرے اور ہنگامے جاری رہے۔

پیرس سمیت فرانس کے متعدد شہروں میں احتجاجی مظاہروں اور ہنگاموں کا سلسلہ سنیچر کی رات بھی جاری رہا ۔ قابل ذکر ہے کہ جمعے کو پیرس میں کرد ثقافتی مرکز کے قریب ایک انسٹھ سالہ مسلح شخص نے گولی مار کر تین کردوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا تھا۔ اس واقعے پر فرانسیسی کرد برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرے کیے۔ ہفتے کے روز پیرس میں ہونے والے ایک بڑے مظاہرے کے شرکا اور فرانسیسی پولیس کے درمیان تصادم کی خـبریں بھی موصول ہوئی ہیں ۔ فرانسیسی پولیس نے کرد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

پیرس پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز فرانس میں مقیم کردوں کے مظاہروں اور ہنگاموں کے دوران تیس پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔ پولیس نے کم سے کم گیارہ افراد کو حراست میں لینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ فرانس کے مختلف شہروں میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، عوامی مقامات پر توڑ پھوڑ کی گئی اور کچرے کے ڈبوں میں آگ لگا دی گئی جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کا استعمال کیا۔

مارسی شہر میں بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران کمشنر آفس پر حملہ کیا گیا اور پولیس کی دو گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

فرانس میں گزشتہ دو روز سے جاری ہنگاموں کے بعد درجنوں افراد زخمی اور درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ حکومت فرانس نے صحیح اعدادوشمار ابھی تک شائع نہیں کئے ہیں ۔ خود کو پی کے کے نامی تنظیم کا رکن قرار دینے والے کرد نژاد فرانسیسی شہریوں کا خیال ہے چوبیس دسمبر کا حملہ دہشت گردی کی کارروائی تھی اور وہ اس بات پر سخت ناراض ہیں کہ فرانسیسی حکومت اقلیتوں کے حقوق کی رعایت اور انہیں تحفظ فراہم نہیں کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران پیرس میں تین کرد خواتین پر بھی قاتلانہ حملےکئے جا چکے ہیں  جس کے نتیجے میں انھیں اپنی جانوں سے ہاتھ دھوناپڑا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے پیرس میں کرد مظاہرین پر پرتشدد اور نسل پرستانہ حملے کی مذمت کی ہے، پیرس میں ہونے والی جھڑپوں پر ردعمل اور متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ ایران کو فرانس میں عام لوگوں بالخصوص مسلمانوں، اقلیتوں اور تارکین وطن کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے جانے پر شدید تشویش ہے۔

انہوں نے مظاہرین کے پرامن اجتماعات سے نمٹنے میں فرانسیسی پولیس کی طرف سے تحمل سے کام لیے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔اقلیتوں اور تارکین وطن کے تئیں حکومت فرانس کی امتیازی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ مظاہرین کے خلاف پرتشدد برتاؤ کو سامنے رکھتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پیرس کے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے ذریعے حقائق کو منظر عام  پرلائے جانے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس