روسی توانائی کے ذخائر کو نظرانداز کیا جانا ناممکن، الیگزنڈر نواک
روس کے نائب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ روسی توانائی کے ذخائر کے متبادل تلاش کرنا یا عالمی منڈیوں میں انھیں نظرانداز کیا جانا ناممکن ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: روس کے نائب وزیر اعظم الیگزنڈر نواک نے تاس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ توانائی کا استعمال اور زیادہ بڑھے گا جس کی بنا پر ایندھن اور گیس کی ڈیمانڈ میں مزید اضافہ ہوگا اس لئے روس کے توانائی کے ذخائر کو نظر انداز کر کے عالمی معیشت کو نہیں چلایا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ روس توانائی کا حامل ایک اہم ترین ملک ہے اور روسی توانائی کے ذرائع کا متبادل تلاش نہیں کیا جا سکتا۔
اس سے قبل یورپ کے انرجی کمیشن کی سربراہ کادری سیمسن نے بھی کہا تھا کہ یورپ کے لئے روسی گیس کا متبادل تلاش کرنا ناممکن ہے۔ امریکہ اور یورپ کی سرکردگی میں تشکیل پانے والے روس مخالف اتحاد نے توانائی کی روسی برآمدات میں آنے والی کمی کے بعد روسی تیل کی قیمت معین کر کے اس پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی تھی۔
روسی توانائی کو نظرانداز کرنے کی غرض سے براعظم یورپ کو الجزائر کی گیس سے جوڑنے اور امریکی توانائی سے وابستہ کرنے کے لئے ہنگری کے راستے پائپ لائن بچھانے پر غور کرنا شروع کر دیا گیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ہنگری خود تقریبا اپنی ضرورت کی پچاسی فیصد گیس روس سے ہی درآمد کرتا ہے۔
یاد رہے کہ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کا وسیع پیمانے پر بائیکاٹ کیا، اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کیں اور روس سے تیل اور گیس کی وابستگی کم سے کم کرنے کی کوشش شروع کر دی۔
روس کے خلاف امریکہ اور یورپ کی مشترکہ پابندیاں ایسی حالت میں جاری ہیں کہ یورپی ملکوں کو اس بات کا خوف لاحق ہے کہ ماسکو کے خلاف اقتصادی بالخصوص تیل اور گیس کے شعبے میں عائد کی جانے والی پابندیوں سے خود یورپی معیشت اور عالمی منڈیاں متاثر ہوں گی اور عالمی سطح پر توانائی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ اس وقت روس مخالف پابندیوں نتیجے میں یورپ میں معاشی مسائل پیدا ہو گئے۔ مغربی ملکوں خاص طور سے امریکہ نے روس کے خلاف وسیع تر پابندیوں اور یوکرین کو ہتھیار فراہم کرکے جنگ جاری رہنے کے اسباب فراہم کئے ہیں جبکہ روس نے بارہا اعلان کیا ہے کہ یوکرین کو ہتھیار فراہم کئے جانے سے صرف جنگ طویل اور یوکرینی عوام کے مسائل و مشکلات مسلسل بڑھتی رہیں گی۔
دریں اثنا اٹلی کے وزیراعظم نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یوکرین جنگ کا اختتام روس کے ہاتھ میں ہے ۔ انھوں نے ایک اطالوی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین ہی جنگ یوکرین ختم کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ وسیع سیاسی، اقتصادی، فوجی اور سماجی منفی نتائج کے ساتھ گذشتہ دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ حکومت روس نے دس مہینے سے زائد اس عرصے کے دوران نیٹو کی مشرق کی طرف توسیع پسندی پر بارہا خبردار کرتے ہوئے امریکہ اور نیٹو کی جانب سے روس کو سیکیورٹی کی ضمانت فراہم کئے جانے کی تجویز پیش کی جسے امریکہ اور یورپی ملکوں نے مسترد کر دیا۔