Dec ۲۸, ۲۰۲۲ ۲۰:۵۳ Asia/Tehran
  • یوکرین کی جنگ، کیا روس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہی ہے؟

یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کو 9 مہینے کا عرصہ ہو گیا ہے اور اب تک دونوں ممالک کے ہزاروں فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

سحر نیوز/ دنیا: یہ جنگ یوکرین کی سرزمین پر لڑی جا رہی ہے جس سے لڑائی میں شدید جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ دوسری جانب روس کو بھی شدید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے اس کی معیشت کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

یورپی یونین، امریکا اور ان کے اتحادیوں نے ماسکو کے خلاف اب تک کی سب سے سخت اقتصادی پابندی عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں میں روسی حکام، در آمد و برآمد، بڑی صنعت اور تیل و گیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ان پابندیوں سے روس کی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا اور تاخیر سے ہی روس کو جنگ بندی پر مجبور ہونا پڑے گا حالانکہ فی الحال تو ایسا کوئی اشارہ نظر نہيں آ رہا ہے اور ماسکو مستقبل قریب میں اقتصادی دباؤ میں آکر اپنی پالیسیوں کو بدلنے نہیں جا رہا ہے۔

ہاں، یہ صحیح ہے کہ مغرب کی اقتصادی پابندیوں سے ماسکو کی معیشتی ترکی متاثر ہوئی ہے لیکن اس پر اتنا برا اثر بھی نہيں ہوا ہے جتنا اندازہ لگایا جا رہا تھا۔ روسی حکومت کے مطابق 2022 میں روس کی جی ڈی پی میں 2.9 فیصد تک کی گراوٹ آئے گی جبکہ سینٹرل بینک کا کہنا ہے کہ اس میں 3 سے 3.5 فیصد تک کی گرواٹ دیکھی جا سکتی ہے۔

مغربی ممالک کی اقتصادی پابندیوں کے فورا بعد، روس میں مہنگائی کی سطح میں بڑا اچھال دیکھنے کو ملا تھا۔ یوکرین پر حملے کے 8 ہفتے بعد ہی قیمتوں میں 10 فییصد تک کا اضافہ ہوا لیکن مئی تک اس میں بہتری ہو گئی تھی۔

درایں اثنا آمدنی میں آئی شدید گراوٹ کی تلافی کے لئے حکومت نے تیل اور گیس کے ساتھ ساتھ دھات اور کوئلے کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے آمدنی میں 75 فیصد تک کمی کی تلافی ہو سکتی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ روسی بجٹ کو 2023 میں پابندیوں سے متعلق کسی بڑے جھٹکے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

ان تمام اسباب کے مد نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یوکرین کی جنگ اور مغربی پابندیوں کے حوالے سے روس کو کوئی بڑی مالی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہونے والے والا ہے جس سے کریملن مجبور ہوکر اپنی جارحانہ پالیسی کو بدلنے پر مجبور ہو جاسکے۔

 

بشکریہ

*مقالہ نگار کی رائے سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

ٹیگس