Jan ۲۷, ۲۰۲۳ ۰۸:۵۲ Asia/Tehran
  • جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث سابق امریکی وزیر پومپیو کا چین ختم ہو گیا

امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائک پومپیؤ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد انکے معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئے ہیں۔

سحر نیوز/دنیا: ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ دہشتگردوں نے تین جنوری دوہزار بیس کو اُس وقت نشانہ بنا کر شہید کر دیا تھا جب وہ عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہنچنے تھے۔ اس شہادت کے بعد امریکہ کے اُس وقت کے صدر ٹرمپ نے یہ اعتراف کیا تھا کہ جنرل سلیمانی کو انکے براہ راست حکم سے نشانہ بنایا گیا۔

امریکہ کے اس دہشتگردانہ حملے کے بعد سپاہ پاسداران نے بھی انتقامی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے عراق میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے عین الاسد پر اُس سال آٹھ جنوری کو میزائل بارانی کر دی تھی۔

امریکہ کے اس اقدام پر ایران نے اس دہشتگردانہ اقدام میں ملوث امریکی عہدے داروں کی ایک فہرست جاری کی تھی اور اعلان کیا تھا کہ یہ افراد اس کے نشانے پر رہیں گے۔ اس فہرست میں امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے علاوہ انکے وزیر خارجہ مائک پومپیو کا نام بھی شامل ہے۔

پومپیو نے اپنی کتاب ’نیور گیو این انچ‘ میں ایران کی جانب سے شہید جنرل قاسم سلیمانی کا انتقام لئے جانے کے خوف کا ذکر کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا ہے کہ اُس واقعے کے بعد اب وہ اپنی معمول کی زندگی نہیں گزار پا رہے ہیں اور نوبت یہ آ گئی ہے کہ وہ اپنے معمول کے کاموں کو بھی سکیورٹی گارڈز کے بغیر انجام نہیں دے پاتے۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ انکی اہلیہ کی زندگی بھی اس واقعے کے بعد متاثر ہوئی ہے اور معمول کے مطابق گزر نہیں پا رہی ہے اور اب خوف و ہراس سے دور پر سکون زندگی انکی ایک آرزو بن کر رہ گئی ہے۔

 

ٹیگس