کینیڈا میں بچوں کی مزید قبریں دریافت ہوئیں
کینیڈا میں مقامی قبائل کے بچوں کی مزید قبریں دریافت ہوئی ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: ارنا نیوز نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مزید چھیاسٹھ قبریں کینیڈا کے صوبے بریٹش کولمبیا میں اُس مقام سے دریافت ہوئی ہیں جہاں ماضی میں ان کا اسکول ہوا کرتا تھا۔
اٹھارہ سو انیس میں سرخ فام قبائلی باشندوں (ریڈ انڈینز) کو متمدن بنانے کے نام پر کینیڈا میں کچھ اسکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں پر کینیڈا کے مقامی سرخ فام قبائلی باشندوں کے بچوں کو زبردستی انکے ماں باپ سے جدا کر کے ان اسکولوں میں تعلیم کے نام پر لاکر قید کر دیا جاتا اور انکی مادری تہذیب و ثقافت اور زبان کا گلا گھونٹ کر انہیں مغربی آداب و رسوم اور زبان کی تعلیم دی جاتی۔
رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچے ان رہائشی اسکولوں میں تعلیم و تربیت کے نام پر اپنے ماں باپ سے دور قید میں رکھے گئے جن میں سے کم از کم تین ہزار دوسو بچے بیماریوں اور جسمانی ایذاؤں کے سبب اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق بہت سے بچوں کو جنسی استحصال کا بھی سامنا رہا۔
یہ اسکول اکثر و بیشتر کیتھولک چرچ کی نگرانی میں کام کیا کرتے تھے۔
اس سے قبل سنہ دو ہزار اکیس میں ماہِ مئی کے دوران بھی تین سال سے اوپر کی عمر والے دو سو پندرہ بچوں کے باقیات کینیڈا کے اسی صوبے بریٹش کولمبیا کے ایک اسکول سے دریافت ہوئے تھے۔
فرانس ۲۴ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران کینیڈا میں اس قسم کے اسکولوں میں پڑھنے اور وہاں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے سیکڑوں بچوں کی قبریں دریافت ہو چکی ہیں جن میں بعض اجتماعی بھی تھیں۔
حال ہی میں یہ خبر بھی منظر عام پر آئی ہے کہ کینیڈا کی حکومت ماضی میں اپنے متاثرہ قبائل کے پسماندگان کو دو ارب سے زائد کی رقم تاوان کے بطور ادا کرے گی۔ یہ فیصلہ کینیڈا کے مقامی قبائل کی جانب سے تین سو پچیس شکایات درج کرانے کے بعد کیا گیا۔