Mar ۰۳, ۲۰۲۳ ۱۶:۱۳ Asia/Tehran
  • مغربی پابندیاں عالمی معیشت کیلئے انتہائی نقصان دہ : روس

روس کے وزیر خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ مغرب کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے منفی اثرات مرتب ہوں گے جبکہ ان پابندیوں سے عالمی معیشت اور تجارت کا اصول بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: روس کے وزیر خزانہ آنتون سیلوانوف نے مغرب کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے بارے میں کہا ہے کہ ان پابندیوں سے صرف روس ہی نہیں بلکہ پابندیاں عائد کرنے والے ملکوں کی تجارت کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ روس نے ایسی تیاری کر رکھی ہے کہ اس کے خلاف عائد کی جانے والی کسی بھی پابندی کا کوئی خاص اثر نہ پڑ سکے اور روس مخالف کسی بھی ملک کا کوئی منصوبہ روس کے خلاف کامیاب نہ ہو سکے۔ 
امریکی وزیر خارجہ بلینکن نے بھی یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار روسی وزیر خارجہ لاوروف سے ملاقات میں کہا ہے کہ روس کو اپنا فیصلہ بدلنا چاہئے اور اسے چاہئے کہ نیؤ اسٹارٹ ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹ آئے۔ 
گذشتہ ہفتے روسی پارلیمنٹ میں اس معاہدے کو معطل رکھے جانے کے بارے میں روسی صدر پوتین کے فیصلے کی منظوری دی گئی اور روسی صدر نے منگل کو اس قانون پر دستخط بھی کر دیئے جس پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ لاوروف نے بھی امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے کہا ہے کہ مغرب روس کو تنہا کرنے میں ناکام رہا ہے اور ہمیں نہیں لگتا کہ ہم الگ تھلک پڑ گئے ہیں بلکہ مغرب خود تنہائی کا شکار ہو گیا ہے اور اسے یقینا گوشہ نشینی اختیار کرنا پڑ جائے گی۔ 
انھوں نے کہا کہ روس جنگ یوکرین ختم کئے جانے کے بارے میں گفتگو کے لئے آمادہ ہے تاہم انھوں نے کہا کہ مغرب نے ہی اس سلسلے میں مذاکرات کے عمل کو تعطل سے دوچار کر رکھا ہے۔ 
دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ ہندوستان میں امریکہ اور روس کے وزیر خارجہ کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔ 
یہ ایسے میں ہے کہ اٹلی کی وزیراعظم جورجیا ملونی نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ہم ہندوستان سے اس بات کے خواہاں ہیں کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ و خونریزی کا خاتمہ کرانے کے لئے مذاکرات کے عمل کو آسان بنانے میں اپنا بنیادی کردارادا کرے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں گروپ بیس کے وزرائے خارجہ کا اجلاس جمعرات کو دہشت گردی اور منشیات کے خلاف مہم اور جنگ یوکرین اور اسی طرح غذائی سلامتی اور توانائی کے موضوعات کے ساتھ شروع ہوا جس میں گروپ بیس کے ملکوں کے وزرائے خارجہ اور اعلی حکام شریک ہوئے ۔ 

ٹیگس