روسی صدر کا مغرب پر جنگ یوکرین کو طول دینے کا الزام
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے یوکرین کو مغرب کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی کو جنگ کو طول دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتین کا کہنا تھا کہ یوکرین کو بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فراہمی ماسکو کے لیے بڑا خطرہ ہے اور اس طرح جنگ کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خطرات کے تدارک کے لیے روس اپنے ہمسایہ ملک بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار تعینات کر رہا ہے۔
صدر پوتین نے واضح کیا کہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کا فیصلہ بیلاروس کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کیا گیا ہے اور اس اقدام سے اقوام متحدہ کی جوہری عدم پھیلاؤ کی قراردادوں کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو "اسٹریٹجک نیوکلیئر وار ہیڈز" کے مقابلے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس طرح کے جوہری ہتھیار تقریباً پانچ سو سے آٹھ سو کلو ٹن ڈائنامائٹ کے برابر دھماکہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔
روس نے جمعے کے روز جدید ترین ڈرون طیارے کی رونمائی بھی کی جس کا مقصد یوکرین کو فراہم کیےجانے والے مغربی ہتھیاروں کا مقابلہ کرنا ہے۔
روسی میڈیا نے قرصان نامی جدید ترین ڈرون طیارے کو جرمن ساخت کے لیوپرڈ ٹینکوں کا قاتل قرار دیا ہے۔
روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس ڈرون طیارے کو اتاکا میزائیل سے لیس کیا جائے گا جو آٹھ سو میلی میٹر ضخامت والی دھاتی ڈھال کو چکنا چور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
روسی حکام اور بعض مغربی ماہرین اور صحافتی حلقے یوکرین کی جنگ کو مغرب اور روس کے درمیان پراکسی وار قرار دے رہے ہیں۔
روس نے بارہا کہا ہے کہ یوکرین کو مغربی ہتھیار بھیجنے سے تنازعہ مزید طول پکڑے گا اور اس کے غیر متوقع نتائج سے یورپ بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
واضح رہے کہ جنگ یوکرین اپنے تمام تر منفی سیاسی اقتصادی اور فوجی اثراب کے باوجود جاری ہے اور مغربی ممالک بدستور یوکرین کو ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔
مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے پابندیوں کے ذریعے روس کے خلاف دباؤ میں اضافہ کردیا ہے اور کیف کو ہر قسم کے ہلکے اور بھاری ہتھیار فراہم کرکے نہ صرف جنگ کے خاتمے کی جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ جنک مزید ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
گزشتہ دنوں چین نے جنگ یوکرین کے خاتمے کے لیے امن فارمولا پیش کیا تھا جس کا روس نے خیرمقدم کیا جبکہ امریکہ اور مغربی ممالک اس کی مخالفت کر رہے ہیں ۔