Apr ۱۰, ۲۰۲۳ ۱۴:۲۷ Asia/Tehran
  • ستّر ہزار ٹن ایندھن کے ایک ذخیرے کو تباہ کر دیا گیا: روس

رشین فیڈریشن کی چی‏ئرمین نے تاکید کی ہے کہ یوکرین میں روسی فوجی کارروائی اجتناب ناپذیر رہی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: رشین فیڈریشن کی چیئر پرسن مالنتیا ماتوینکو نے اعلان کیا ہے کہ اگر روس یوکرین میں فوجی کارروائی شروع نہیں کرتا تو سخت نتائج بھگتنا پڑتے۔ 
انھوں نے اسی طرح کہا کہ فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولینڈ اور جرمنی کی سابق چانسلر انجیلا مرکل نے آٹھ برس تک روس کو دھوکے میں رکھا اور منسک سمجھوتے پر پابندی کی بات ہوتی رہی جبکہ اس دوران یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ اسے جنگ پر آمادہ کیا جاتا رہا۔ 
اسی اثنا میں روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ جنوب مشرقی یوکرین میں ژاپوریژیا شہر کے قریب ستّر ہزار ٹن ایندھن کے ایک ذخیرے کو تباہ کر دیا گیا۔
روئیٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت دفاع کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ روس کی جانب سے ژاپوریژیا اور دونیسک میں یوکرین کے اسلحہ ڈپو بھی تباہ کئے گئے ہیں۔ 
پریس ذرائع کی رپورٹ کے مطابق چالیس ہزار فوجیوں پر مشتمل یوکرین کی ایک نیا فوجی ڈیویژن روسی فوج کے خلاف حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ 
یوکرین کے ان فوجیوں کو سماجی رابطے کے ذرائع‏ اور تشہیراتی پوسٹروں سے فوجی یونٹ کی شکل میں جمع کیا گیا ہے تاکہ ان میں رضاکارانہ جذبہ بڑھتا رہے۔ 
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یوکرین کو فوجی اکھٹا کرنے میں کافی مسائل و شکلات کا سامنا ہے۔ 
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باخموت میں روس اور یوکرین کی فوجوں کے درمیان نو ماہ کی جنگ میں یہ شہر بالکل تباہ ہو چکا ہے اور اس شہر کی نوے فیصد آبادی راہ فرار اختیار کر چکی ہے اور اس جنگ میں یوکرین کو روزانہ سو سے دو سو تک فوجیوں کا جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ 
روسی حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں مگر یوکرین کی حکومت امریکہ کے ورغلانے پر ان مذاکرات سے انکار کرتی رہی ہے اور اس نے روس کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا ایک قانون تک بنا دیا ہے۔ 
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے گروپ بیس کے اجلاس میں کہا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات یا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ 
واضح رہے کہ روسی حکام، ماہرین اور مغربی ذرائع ابلاغ جنگ یوکرین کو روس اور مغرب کے درمیان پراکسی وار قرار دیتے رہے ہیں۔

ٹیگس