امریکی ڈالر کو بڑا جھٹکا لگنے والا ہے
امریکی ڈالر اور دیگر اہم مغربی کرنسیوں پر انحصار کم کرنے کے لیے، ایشیائی ممالک نے "ایشین مانیٹری فنڈ" کے قیام کی تجویز پیش کی ہے، جو ڈالر سے دوری اور دنیا میں اس کی بالادستی کے خاتمے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: میڈیا رپورٹوں کے مطابق ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے حالیہ دورہ چین کے موقع پر "ایشین مانیٹری فنڈ" کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ملکوں کو اقتصادی طور پر طاقتور بنانے کے لیے ڈالر سے وابستگی کا خاتمہ ضروری ہے اور ہمیں ایسی کوئی وجہ بھی دکھائی نہیں دیتی ہے ہم اپنی اقتصادی سرگرمیوں میں ڈالر پر انحصار کریں۔
مجوزہ ایشین مانیٹری فنڈ کسی حد تک چین کے قائم کردہ عالمی مالیاتی ادارے ایشین انویسٹمنٹ بینک کے ڈھانچے سے ملتا جلتا ہوگا، جس نے عالمی مالیاتی نظام پر مغرب کی گرفت کو کافی حد تک کمزور کر دیا ہے۔ چین کے اس اقدام کا دنیا کے بہت ملکوں کی جانب سے خیر مقدم بھی کیا جارہا ہے بہت سے ممالک اس نظام سے فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں۔
چین، جس سے توقع کہ وہ مستقبل قریب میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا، عالمی معیشت پر ڈالر کی بالادستی ختم کرنے کی کوششوں میں پیش پیش ہے۔
مارچ کے آخر میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنروں کے اجلاس میں، اہم غیر ملکی کرنسیوں پر انحصار کم کرنے کے لیے باہمی لین دین میں ملکی کرنسیوں کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔
رپورٹوں میں بتایا جا رہا ہے کہ چین اور برازیل بھی دو طرفہ تجارت کے لیے امریکی ڈالر کے بجائے اپنی کرنسیوں کو انٹرمیڈیٹ کرنسی کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں، خاص طور پر روس یوکرائن جنگ کے آغاز کے بعد سے، امریکہ نے ڈالر کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان ممالک پر پابندیاں عائد کیں جو اسے پسند نہیں تھے ، جس سے ان ممالک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
سیاسی اور معاشی ماہرین کی رائے ہے کہ امریکہ نے جب بھی ضرورت محسوس کی ڈالر کو دنیا کے کرنسی کے ذخائر کے طور پر استعمال کیا تاکہ بحران کو ملکوں میں منتقل کیا جا سکے اور اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ سابق امریکی صدر نکسن دور کے وزیر خزانہ جان کونلی نے کیوں کہا تھا کہ "ڈالر ہماری کرنسی ہے، مشکل آپ کی ہے۔
بہرحال شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان میں اضافے اور اس بڑی اقتصادی تنظیم کے مضبوط ہونے نیز برکس ممالک کی پالیسیوں کے مطابق؛ تجارتی اور اقتصادی لین دین میں ڈالر کو ترک کرنے کے متبادل راستوں کی تلاش اور اسکی بالادستی ختم کرنے کے عمل میں مزید تیزی آئی ہے۔