عبرانی میڈیا کا دعوی، اسرائیلی معاشرے کا شیزارہ بکھر چکا ہے
ایک عبرانی میڈیا نے لکھا کہ اسرائیلی معاشرے میں اختلافات اور تفاوت اس معاشرے کے دو گروہوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے پرانے اور گہرے ہیں جن کا ہم آج مشاہدہ کر رہے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کے مطابق، آمنون لیوی نے یدیعوت آحارنوت اخبار کے ایک نوٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی معاشرے میں اختلافات اور تفاوت، اس معاشرے کے دو گروہوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے پرانے اور گہرے ہیں جن کا ہم آج مشاہدہ کر رہے ہیں۔
اس صیہونی تجزیہ نگار کے مطابق: اختلافات، عدم مساوات، امتیازی سلوک اور دوسرے درجے کے شہری ہونے کے احساس کے زیر زمین موجود پانی نے اسرائیل کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ لیکوڈ پارٹی نے تقریباً اپنی پوری تاریخ میں اسرائیل پر حکومت کی ہے اور گزشتہ 40 سال سے مسلسل اقتدار میں ہے، اس لیے اگر اس جماعت کے خلاف غصہ ہے تو اس کا تعلق چند دہائیوں پہلے سے ہونا چاہیے۔
لیوی نے اپنی تحریر میں لکھا کہ ہمارا بحران سماجی اور قبائلی تقسیم میں پنہاں ہے، یہ درست ہے کہ اسرائیل میں کئی برسوں سے امتیازی سلوک موجود ہے لیکن آج یہ اجرتوں، اعلیٰ تعلیم اور زندگی کے مواقع میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔
مقالہ نگار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امتیازی سلوک کی جڑیں اسرائیل کے پورے ڈھانچے میں موجود ہیں، خاص طور پر بائیں بازو کے وہ لوگ جو آج احتجاج کرنے والوں میں سرفہرست ہیں، اور عدم مساوات کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔