Oct ۳۱, ۲۰۲۳ ۱۷:۰۱ Asia/Tehran
  • اسرائیل کے سیکورٹی اہلکار کا انتباہ، قیدیوں کے مسئلے میں بھاری قیمت چکانی پڑے گی

صیہونی حکومت کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے قیدیوں کی رہائی کی بہت زیادہ قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: صیہونی حکومت کے ایک سیکورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے قیدیوں کی رہائی کی جو اب حماس کے ہاتھ میں ہے، گلعاد شالیط کی رہائی کی قیمت سے کہیں زیادہ بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

غاصب حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے سابق سربراہ یعقوب ناگل کے خلاف صیہونیوں بالخصوص اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور جیسا کہ صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل حماس کے پاس موجود قیدیوں کے معاملے میں گلعاد شالیط کی رہائی سے متعلق معاہدے سے کہیں زیادہ بھاری قیمت ادا کرے گا۔

گلعاد شالیط ایک صہیونی فوجی تھا جسے 25 جون 2006 کو تحریک حماس کی فوجی شاخ القسام بریگیڈز نے پکڑا تھا اور 2011 میں اس کا 1027 فلسطینی قیدیوں سے تبادلہ کیا گیا تھا۔

سنہ 2011 میں صیہونی حکومت نے صیہونی برادری کے دباؤ میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے دائرہ کار میں اس فوجی کی رہائی کے بدلے متعدد فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

یعقوب ناگل کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے گلعاد شالیط کی رہائی کے معاہدے میں بھاری قیمت ادا کی اور اس معاملے کو اس بار بڑے پیمانے پر دہرایا جائے گا، جہاں تقریباً 239 اسرائیلی قیدی فلسطینیوں کے قبضے میں ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا تھا کہ 239 اسرائیلی خاندانوں نے مطلع کیا ہے کہ ان کے بچے فلسطینی مزاحمت کے قیدی ہیں۔

ٹیگس