کیا غزہ، اسرائیلی فوج کا قبرستان بن رہا ہے، صیہونی ماہرین کا اہم انکشاف
صیہونی فوج کے ایک ممتاز ماہر نے فلسطینی مزاحمت کی راکٹ طاقت کے بارے میں اس حکومت کے فوجی کمانڈروں کی تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں میں پسپائی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور وہ بالآخر بہت کمزور ہو سکتی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی اخبار ہارٹص میں عسکری امور کے ماہر عاموس ہرئیل (Amos Hareil ) نے غزہ پٹی میں غاصب حکومت کی زمینی افواج کی تباہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ شہر کا کنٹرول حاصل نہیں کر سکی اور کمانڈرز اس سلسلے میں فکر مند ہیں کہ ممکنہ خطرات ہیں جن میں سب سے اہم اور سر فہرست فلسطینی اینٹی ٹینک میزائلیں ہیں۔
ہارٹص اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اس صیہونی ماہر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں میں اب بھی بہت سے مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ اس علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام ہے اور وہ غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں میں بہت سے مسائل کا شکار ہے اور اسی لئے وہ غزہ کا کنٹرول ابھی تک سنبھال نہیں سکی ہے۔
صیہونی حکومت کے اس ممتاز عسکری ماہر نے موسم کی تبدیلی اور بارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو اسرائیلی فوجیوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ کا سبب بنے گی، اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور بہت سی منفی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بنیادی اور مایوس کن مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں موسم سرما کی جنگ کا سامنا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ہم موسم سرما کے طوفان میں پھنس جائیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلاشبہ غزہ میں اسرائیلی افواج کو درپیش خطرات صرف موسمی مسائل تک محدود نہیں ہیں اور غزہ میں تقریباً ڈھائی ہفتوں کی زمینی موجودگی کے بعد یہ خدشہ ہے کہ افواج بہت زیادہ کمزور ہو جائیں گی اور بالآخر فوجیوں کے حوصلے پست ہو جائیں گے۔