کم ہوتی آبادی سے پریشان ہے اسرائیل
صیہونی میڈیا کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں یہودیوں کی اوسط آبادی میں فلسطینی آبادی میں اضافے کے مقابلے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی اخبار نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہودیوں کے نئے سال کے موقع پر شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق یہودیوں کی کل آبادی کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک تہائی فیصد کمی آئی ہے۔
اس عبرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے قیام کے بعد سے اس بات پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ یہودی اکثریت کے بغیر کوئی یہودی ریاست نہیں ہوگی لیکن ہم اس تناسب میں کمی دیکھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل میں ایک بار پھر یہودیوں کی فیصد میں کمی آئی ہے اور امیگریشن پالیسی سینٹر کے اعداد و شمار کے تجزیے کی بنیاد پر جو کہ یہودیوں کے نئے سال کے موقع پر کیا گیا تھا، معلوم ہوا کہ گزشتہ سال کے دوران اس فیصدی میں کمی آئی ہے اور ایک تہائی فیصد کمی کا پتہ چلتا ہے۔
یہ مسئلہ کئی برسوں سے جاری ہے اور گزشتہ برسوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودیوں کی آبادی 73.3 فیصد تک پہنچ گئی، جبکہ 2021 میں پہلی بار یہ تعداد 74 فیصد سے کم تھی۔
اس عبرانی میڈیا کے مطابق گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران یہودیوں کی آبادی میں 10 فیصد کمی ہوئی ہے اور اس میں تقریباً ہر تین سال بعد 1 فیصد کمی واقع ہوتی ہے جبکہ اسرائیل تارکین وطن کو راغب کر کے یہودیوں کی آبادی بڑھانے کی پوری کوشش کر رہا ہے اور 70 ہزار تارکین وطن کو دوبارہ آباد کیا گیا۔
صیہونی ماہر نے بعض ہمسایہ ممالک کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہودی اسرائیل میں حکمران اقلیت نہیں بننا چاہتے۔