کتنے اسرائیلیوں کو غزہ میں فتح کی امید ہے؟
ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر اسرائیلی غزہ میں مکمل فتح کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: ایک نئے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلیوں کی اکثریت جن میں عرب نژاد اسرائیلی اور یہودی نژاد اسرائیلی دونوں ہی شامل ہیں، یہ نہیں مانتے کہ غزہ پٹی میں مکمل فتح اسرائیلی فوج کے لیے ممکن ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی کابینہ ان دنوں اپنے دو جنگی اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہے۔
اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے 12-15 فروری کو کیے گئے ایک نئے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 51 فیصد یہودی نژاد اسرائیلی اور 77.5 فیصد عرب نژاد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج حماس کے خلاف مکمل فتح حاصل کرسکے۔
اس سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مسئلے پر مختلف سیاسی طبقوں کے اسرائیلیوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔
بائیں بازو کے 84 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ اسرائیلی فوج کی مکمل فتح کا امکان بہت ہی کم ہے جبکہ اعتدال پسند 63 فیصد جواب دہندگان اس کے طرفدار ہیں اور دائیں بازو کے 55 فیصد جواب دہندگان نے اس کے حق میں جواب دیئے ہیں۔
اس رائے شماری کے نتائج ایسی حالت میں شائع ہوئے ہیں کہ جب نیتن یاہو نے چند ہفتے قبل کہا تھا کہ حماس پر مکمل فتح اسرائیل کے بس کی بات نہیں ہے۔
بہت سے تجزیہ کاروں نے مقبوضہ فلسطین کے اندر تک میں حماس کی مکمل تباہی کے امکان پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔