اسرائیل کے دہشتگرد فوجیوں کی آنروا کے کارکنوں پر تشدد
آنروا نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اس کے کارکنوں پر تشدد کے ذریعے ان سے جھوٹے اعترافات کرا رہی ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی آنروا نے اعلان کیا ہے کہ اس کے بعض کارکنوں نے قاتل صیہونی حکومت کی جیلوں سے رہا ہونے کے بعد رپورٹ دی ہے کہ اسرائیلی حکام نے سخت دباؤ ڈال کر انھیں یہ اعلان کرنے پر مجبور کیا کہ حماس کے ساتھ آنروا کے تعلقات ہيں اور اس کے کارکن سات اکتوبر کے حملے میں شامل تھے۔
آنروا کے شعبہ تعلقات کے ڈائریکٹر ژولیت توما نےاس سلسلے میں کہا کہ اسرائيلی جیلوں میں اس کے کارکنوں پر مختلف قسم کا تشدد کیا گيا، انھیں زدوکوب کیا گيا، ان سے واٹربورڈنگ کرائی گئی اور ان کے گھر والوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی گئی۔
صیہونی حکومت نے چند مہینے قبل غزہ پٹی میں موجود آنروا کے کچھ کارکنوں پر طوفان الاقصی آپریشن میں حماس کے ساتھ شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔
صیہونی حکومت کے اس بےبنیاد الزام کی بنا پر یورپی یونین اور دیگر اٹھارہ ممالک نے آنروا کے لئے اپنی امداد ملتوی کردی جب کہ ان کے پاس تل ابیب کے اس الزام کا کوئی ثبوت نہيں ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے امداد روکنے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ تل ابیب آئندہ برسوں میں بھی آنروا سے چھٹکارا پانا چاہتا ہے۔
جوزف بورل نے کہا کہ نیتن یاہو کسی کی بات نہيں سنتے اور چاہتے ہیں کہ سب بلاثبوت ان کی بات سنیں اور بین الاقوامی قوانین کی جانب سے آنکھ بند کرلیں ۔ تل ابیب نے گذشتہ ہفتے بلا کسی ثبوت کے دعوی کیا کہ فلسطینی استقامت کے چارسوپچاس سے زيادہ افراد آنروا میں کام کررہے ہيں ۔ غزہ پٹی میں آنروا کے تیرہ ہزار کارکن ہیں اور یہ غزہ میں فعال سب سے بڑا امدادی ادارہ شمار ہوتا ہے۔